سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے جمہوری سمٹ میں جانے سے انکار اور چینی صدر کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کا بیجنگ جانا دنیا کیلئے واضح پیغام ہے کہ پاکستان کس سمت کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب امریکی صدر نے جمہوری سمٹ کا اعلان کیا تو ہم نے اس میں جانے سے انکار کر دیا جو دنیا کیلئے بالکل واضح سگنل تھا۔ وزیراعظم عمران خان کا جوبائیڈن کے ڈیموکریسی سمٹ میں نہ جانے کا فیصلہ درست تھا۔
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ امریکا نے ہم سے اچھا رویہ نہیں رکھا جبکہ ہم نے بھی اس کو ٹکا کے جواب دے دیا کیونکہ پاکستان اب تبدیل ہوچکا ہے۔ تاہم امریکا کی پاکستان کو اس وقت بہت ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک چین تعلقات ایک پورے ٹریک پر ہیں۔ اس سے امریکا سے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ اگر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کوئی گڑبڑ ہوتی ہے تو یہ ہماری روایتی نااہلی ہوگی۔ کاش جو تیاری پی ٹی آئی حکومت نے 3 ہفتوں میں کی وہ تین سال میں کر لی ہوتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین بہت اہم ہے۔ بنیادی طور پر ہم چین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ ساتھ ہی ساتھ سی پیک کے دوسرے فیز میں جان ڈالنے کے لئے آگے لے کر چل رہے ہیں۔
لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ جب سے امریکی صدر جوبائیڈن آیا ہے، سعودی عرب سے بھی اس کی لڑائی ہوگئی ہے۔ امریکا کے پاس آپشنز محدود ہیں۔ اسے پاکستان کے ساتھ تعلقات بنانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک اہم اور کلیدی ملک ہے۔ اس خطے میں جو کردار پاکستان ادا کر رہا ہے اور کر سکتا ہے۔ اس لئے ہم پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا کہ ہم اس طرف جائیں یا اُس طرف جائیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین ہمارا سٹریٹجک پارٹنر ہے جبکہ امریکا ہمارا ٹیکنیکل دوست ہے جو بوقت ضرورت ہمارے پاس آتا ہے۔ اس وقت بھی امریکا کو ہماری زیادہ ضرورت ہے کیونکہ امریکا کمزور ہو چکا ہے اورسارا علاقہ اس کے لئے نوگو ایریا بن گیا ہے۔