الیکشن کمیشن حکام کو پھر دھمکیاں؛ 'نئے توہین کیس کا رستہ ہموار'

عمران خان مسلسل سٹریس میں ہیں۔ ان کی جیسی شہرت تھی اور جو ہیرو کا سٹیٹس تھا وہ سب کچھ متاثر ہوا۔ جو لوگ کہتے تھے عمران خان کبھی ڈرا نہیں، جھکا نہیں، ضروری تو نہیں کہ انسان حقیقت میں جھکے، انسان کو اشتعال دلا دینا اور کسی کو مارنے پر اکسا دینا ہی کافی ہوتا ہے۔

الیکشن کمیشن حکام کو پھر دھمکیاں؛ 'نئے توہین کیس کا رستہ ہموار'

اڈیالہ جیل میں توہین الیکشن کمیشن کیس میں فرد جرم عائد کیے جانے کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان شدید غصے میں آ گئے اور انہوں نے سندھ سے الیکشن کمیشن کے ممبر اور سماعت کرنے والے کمیشن کے سربراہ نثار درانی کو مارنے کی بھی کوشش کی۔ الیکشن کمیشن حکام میں سے ایک نے اشارہ دیا کہ عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کے ایک اور کیس کے لیے مواد فراہم کر دیا ہے۔ یہ کہنا ہے کالم نگار رؤف کلاسرا کا۔

بانی پی ٹی آئی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ نیو ٹی وی پر پروگرام 'مدمقابل' میں رؤف کلاسرا نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے 4 رکنی بنچ نے ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں اڈیالہ جیل میں عمران خان اور فواد چوہدری پر توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔ مذکورہ کیس میں فرد جرم عائد کیے جانے کے دوران عمران خان آپے سے باہر ہو گئے۔ پہلے انہوں نے الیکشن کمیشن ممبران کو دھمکیاں دیں، بعدازاں قمیض کی آستین اوپر چڑھاتے ہوئے انہوں نے نثار درانی کو مارنے کی بھی کوشش کی مگر وکلا اور دیگر افراد نے مل کر بیچ بچاؤ کروا دیا۔ عمران خان کے وکلا اور ان کی بہنوں نے انہیں سمجھانے اور پرسکون کرنے کی کوشش کی۔ عمران خان کے وکلا کی جانب سے ممبر الیکشن کمیشن سے عمران خان کے رویے پر معذرت بھی کی گئی۔

صحافی نے کہا ظاہر ہے ملک کا سابق وزیراعظم جیل میں ہو، اسے متعدد کیسز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو، نااہل ہو چکے ہوں، الیکشن لڑ نہیں پا رہے، پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن چل رہا ہیں، پارٹی کے لوگ مفرور ہیں، اہلیہ پر کیسز چل رہے ہیں تو ایسے میں انسان کا موڈ بدلنا عام سی بات ہے۔

رؤف کلاسرا نے کہا عمران خان کرپشن پر دوسروں کو ٹارگٹ کرتے رہے اور اب معاملات پلٹ کر ان کی طرف آ گئے ہیں۔ اس لیے اب وہ فرسٹریشن اور غصے کا شکار ہیں۔ اس سے قبل ایک سماعت میں عمران خان کا موڈ خاصا خوشگوار تھا اور ان کے وکلا مہلت کے لیے استدعا کر رہے تھے۔ اس دن عمران خان نے خود روسٹرم پر جا کر درخواست کی کہ میرے وکیل آپ سے وقت کی درخواست کر رہے ہیں تو آپ مہربانی کریں۔ ان کی بات پر الیکشن کمیشن کے ممبران میں سے کسی ایک نے ہنستے ہوئے کہا کہ خان صاحب آپ نے جو مہربانی ہم پر کی تھی، وہی ہم آپ کو لوٹا رہے ہیں۔ بہرحال اس دن انہیں مہلت دے دی گئی تھی۔

گذشتہ سماعت کے دوران جب عمران خان کے خلاف چارج شیٹ پڑھی گئی تو اسے سن کر وہ اشتعال میں آ گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا اور گالم گلوچ بھی کی۔ وہ اتنے غصے میں تھے کہ آستینیں اوپر چڑھا کر انہیں مارنے کے لیے آگے بڑھے لیکن بیچ بچاؤ کروا دیا گیا۔ عمران خان کی بہنوں نے انہیں پرسکون کرنے کی کوشش کی۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے اس کیس کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کر رکھی ہے مگر آپ پھر بھی سماعت کرنے آ گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن ذرائع کی جانب سے تمام واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان نے غیر شائستہ اور نامناسب الفاط کا استعمال کیا اور گالیاں دیں جو ایک سابق وزیر اعظم کو کسی صورت زیب نہیں دیتا۔

صحافی نے کہا کہ ماضی میں بھی بہت سے سیاسی رہنماؤں اور وزرائے اعظم نے ٹرائل کا سامنا کیا ہے۔ ان میں سب سے بڑا ٹرائل ذوالفقار علی بھٹو کا تھا جس کے نتیجے میں انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ یوسف رضا گیلانی نے سزائیں بھگتیں۔ نواز شریف نے ٹرائل کا سامنا کیا۔ شہباز شریف جیل گئے۔ آصف زرداری بھی جیل گئے۔ ایک سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے آپ کو تمام معاملات اور ٹرائل کا گریس کے ساتھ سامنا کرنا ہوتا ہے کیونکہ آپ عام شہری نہیں ہوتے۔ اگر آپ کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک روا رکھا جا رہا ہے اور آپ پر الزامات بھی غلط ہیں تب بھی ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔ جیسا کہ عمران خان کے مخالفین چاہتے تھے کہ انہیں توڑ سکیں تو اس سماعت میں وہی دیکھنے کو ملا اور ڈپریشن سے ان کا نروس بریک ڈاؤن ہوا۔

عمران خان مسلسل سٹریس میں ہیں۔ پہلی بار جیل گئے ہیں۔ ان کی جیسی شہرت تھی اور جو ہیرو کا سٹیٹس تھا وہ سب اس سے متاثر ہوا۔ ہمہ وقت لوگوں میں گھرے رہتے تھے، اب صرف محدود لوگوں سے ملاقات ہو پاتی ہے۔ جو لوگ کہتے تھے عمران خان کبھی ڈرا نہیں، جھکا نہیں، اس کے لیے ضروری تو نہیں کہ انسان حقیقت میں جھکے، انسان کو اشتعال دلا دینا، کسی کو مارنے کے لیے اکسا دینا ہی کافی ہوتا ہے۔

واضح رہے گذشتہ روز خبر سامنے آئی تھی کہ سابق وزیر اعظم نے اڈیالہ جیل میں الیکشن کمیشن حکام کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا ہے اگر میں دوبارہ اقتدار میں آ گیا تو تم سب پر آرٹیکل 6 کے تحت بغاوت کے مقدمے بناؤں گا۔ تم جس کے کہنے پر یہ سب کچھ کر رہے ہو وہ بھی تمہیں نہیں بچا پائے گا۔

بانی پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی قیادت کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھ پر فرد جرم عائد کرنے والے، میں تم سب کی شکلیں پہنچانتا ہوں اور مجھے تمہارے نام بھی معلوم ہیں۔ میں جانتا ہوں تم لوگوں نے 90 دن میں الیکشن کیوں نہیں کرائے۔ ذرائع کے مطابق فواد چوہدری نے عمران خان کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔ الیکشن کمیشن حکام نے عمران خان کی دھمکیوں کا کوئی جواب نہ دیا اور خاموش رہے۔ تاہم ان میں سے ایک نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ عمران خان ایک اور توہین کیس کیلئے مواد فراہم کر رہے ہیں۔