اینٹی کرپشن نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے سابق پرنسپل سیکرٹری کو رشوت کے الزام میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کرلیا۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق عثمان بزدارکے سابق پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید پر رشوت ستانی کا الزام ہے جس حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے انہیں 6 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ طاہر خورشید پر سرکاری منصوبوں میں کروڑوں روپے رشوت وصول کرنے کے الزامات ہیں، ان پر افسران کی ٹرانسفرپوسٹنگ کے لیے بھی پیسے لینے کا الزام ہے۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق طاہر خورشید پر سڑکوں کے ٹینڈرز کی منظوری دینے کے لیے کروڑوں روپے رشوت لینے کا الزام ہے، ان پر اور وسیم طارق پر پراجیکٹ کےاضافی فنڈزکی منظوری کے لیے بھی کروڑوں روپے رشوت لینے کا الزام ہے۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق چیف انجینئر سی اینڈ ڈبلیو وسیم طارق کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا۔
اس سے قبل سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے بھائی احمد مجتبیٰ اور دیگر 18 افراد کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ساہیوال کے دفتر میں 6 جولائی کو سرکاری اراضی سے متعلق کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں تحقیقات کے سلسلے میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ساتھ ہی اے سی ای نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ تحقیقات میں شامل نہ ہونے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ احمد مجتبیٰ مارکیٹ کے قیام کے لیے مختص سرکاری اراضی کو غیر قانونی طور پر لیز پر دینے اور مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین کے ذریعے سرکاری زمین پر قبضہ کرنے میں ملوث ہیں جس سے قومی خزانے کو 20 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سرکاری اراضی پر قبضہ کر کے دیبالپور میں دکانیں تعمیر کی گئیں۔