خدا اور محبت پاکستان کا ایک مقبول عام ڈرامہ سیریل ہےاس کا سیزن تھری اس وقت پیش کیا جا رہا ہے۔ سیریل خدا اور محبت‘ کے سیزن تھری کی پہلی قسط گزشتہ ماہ 12 فروری کو نشر کی گئی تھی جسےایک ماہ سے بھی کم عرصے کے دوران اب تک 2 کروڑ 80 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکاہے۔ ڈرامہ سیریل’ خدا اور محبت‘ کا تیسرا سیزن اس وقت آن ائیر ہے جس میں مرکزی کردار معروف اداکار فیروز خان اور اداکارہ اقرا عزیز نے اداکیا ہے جبکہ ڈرامہ سیونتھ اسکائے انٹرٹینمنٹ پروڈکشن کے تحت پروڈیوسرز عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کی تخلیق ہے ۔
تاہم خدا اور محبت کو جس انداز میں وکی پیڈیا نے پیش کیا ہے اس نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ وکی پیڈیا نے اس ڈرامے کے جینر یعنی قسم کو بیان کرتے ہوئے اسے اسلامی رومانس لکھا ہے جسے ایک سوشل میڈیا صارف نے شیئر کیا جس کے بعد سے اس پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔
اسلامی رومانس:اسلامی طور پر نامحرم مرد اور عورت کے درمیان محبت کو کیسے دیکھا جاتا ہے؟
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند کے فتویٰ کے مطابق نکاح سے پہلے کسی لڑکی سے محبت کرنا ناجائز ہے، آپ جس کی محبت میں گرفتار ہیں اس سے توبہ کریں اور اگر اس سے واقعی نکاح کا ارادہ ہے اور رشتہ مناسب معلوم ہوتا ہے تو گھر کی عورتوں کو بھیج کر تفصیلات معلوم کرلیں اور اطمینان ہو تو رشتہ طے کرکے جلد نکاح کرلیں۔ رشتہ میں خیر کو جاننے کے لیے استخارہ کا عمل بھی کرسکتے ہیں یا کسی دوسرے سے کراسکتے ہیں، کسی عامل سے کچھ عمل کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
ویب سائٹ دی فتویٰ ڈاٹ کام نے اس سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اسلام دینِ فطرت ہے جو انسانوں میں موجود جذبہ محبت کا نہ صرف معترف ہے بلکہ اس جذبے کی تسکین کے لیے تعلقات، انس، محبت، دوستی اور رشتوں کی پاکیزہ و شفاف بنیادیں بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلامی معاشرے کی بنیاد خاندانی نظام ہے، اور خاندانی نظام کا قیام، اس کی پائیداری اور تسلسل‘ باہمی الفت و محبت کے بغیر ممکن نہیں۔ اس لیے اسلام ان تمام افراد سے محبت اور احترام کا تعلق قائم رکھنے کا حکم دیتا ہے جن کے ساتھ قرابت (خونی رشتہ)، رضاعت (دودھ شریک) یا مصاہرت (سسرالی رشتہ) کی وجہ سے نکاح کرنا حرام ہو۔ یہ رشتے‘ محرم رشتے کہلاتے ہیں۔ اگر مرد و عورت کے مابین قرابت، رضاعت یا مصاہرت کا کوئی رشتہ نہ ہو تو اسلام انہیں ایک دوسرے کے لیے نامَحرَم یا غیرمَحرَم قرار دیتا ہے
اسلام غیرمحرم لڑکے اور لڑکی کے درمیان نکاح کے علاوہ محبت کا کوئی تصور قبول نہیں کرتا۔ اسلام کے طرزِ معاشرت میں بوقتِ ضرورت غیر محرم سے بات کرنے میں بھی انتہائی محتاط انداز اپنانے کا حکم دیا گیا ہے۔