عمران خان کی مخلوق خدا سے محبت

عمران خان کی مخلوق خدا سے محبت

 سوشل میڈیا, الیکٹرانک میڈیا اور اگلے ہی دن پرنٹ میڈیا پر ایک تصویر نظر آئی جس میں عمران خان اپنے کتوں کو کھانا کھلا رہے ہیں اور ان کے ساتھ چھٹی منا رہے ہیں -


 کتا ایک انتہائی وفادار جانور ہے, کتوں کی محبت بے لوث ہوتی ہے ان کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ ان کے مالک کا اسٹیٹس کیا ہے-  مالک فقیر ہو یا حکمران, امیر ہو یا غریب, چپڑاسی یا جنرل وہ ایک ہی خوش و خضوع کے ساتھ دم ہلاتے ہوئے اپنے مالک کے پاؤں کے اردگرد لوٹنیا لیتے ہیں۔


مالک اسے کھانا کھلائے یا نہ کھلائے ان کی وفاداری پر کوئی فرق نہیں پڑتا - مالک نیک , رحم دل اور ایماندار ہو یا ظالم  , دنوں  تک بھوکا رکھے ,   کتوں کو کوئی پروا نہیں ہوتی, ان کا کام ہے اپنے مالک کے پاؤں چاٹنا اور اگر کوئی مالک کی طرف بڑھے یا اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے تو اس پر بھونکنا (اور بعض اوقات مالک کو خوش کرنے کے لئے بلاوجہ دوسروں پر بھونکنا-)


کتے دنیا میں ہر جگہ پائے جاتے ہیں اور ان کے چاہنے والے بھی , خصلت کے اعتبار سے تقریبا تمام کتے برابر ہوتے ہیں لیکن کتوں کی طبیعت پر جغرافیہ, معاشی اور سماجی حالات کافی اثر انداز ہوتے ہیں , جیسے بھارتی اور پاکستانی کتوں کو ہی دیکھ لیں۔ یہاں غربت کی وجہ سے آپ کو بہت سے آوارہ کتے نظر آتے ہیں, بہت سے ڈرے اور سہمے ہوتے ہیں اور ہر وقت دم پیٹھ میں دبائے کسی انجانے خوف میں مبتلا ہوتے ہیں اکثر وہ لوگوں کو دیکھ کر خود ہی راستہ بدل لیتے ہیں اور اگر کبھی انہیں اچھا کھانا مل جائے تو وہ کھاتے ہوئے بھی ادھر ادھر دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ کسی اور کتے کی نظر تو نہیں اس پر , کہیں چھین ہی نہ لے۔


 کچھ کتے ٹولیوں کی شکل میں پھرتے ہیں ان میں سے کچھ ہلکائے ہوئے ہوتے ہیں اور بلاوجہ کاٹنے کو دوڑتے ہیں- ان کا کوئی معیار زندگی نہیں کسی کا بچا کچھا, چبآیا ہوا  یا کچرے سے کچھ بھی مل جائے یہ کھا لیتے ہیں- غربت اور افلاس کی وجہ سے یہ دوسروں کے کچرے میں منہ ڈالنے سے بھی گریز نہیں کرتے اور اکثر اوقات کچرے کے ڈھیروں پر ان کی لڑائیاں نظر آتی ہیں-


اب بات کرتے ہیں چینی کتوں کی, یہ بے چارے کچھ خاص خوش قسمت ثابت نہیں ہوئے -  ان کا معیار زندگی جتنا بھی بہتر ہوتا نظر آئے, وقت پڑنے پر چینی " کتے" کھاتے بھی ہیں ان کی اس عادت کی وجہ کیا ہے کسی کو کچھ معلوم نہیں,  ہوسکتا ہے کسی زمانے میں چین میں کتوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ہو اور وہ سڑکوں پر بڑی بڑی ٹولیوں میں سرعام پھرتے اور ہر آنے جانے والے پر بھونکتے ہوں پھر چینیوں نے سوچا ہو کیوں نہ ان میں سےکچھ کا صفایا کیا جائے  تاکہ ان کی آبادی بھی کنٹرول میں رہے اور دوسروں کے لیے عبرت بھی بن جائے  کتے مارنے کے بعد ان کا کیا کیا جائے? کچرے سے فرنیچر بنانے والی اس قوم  کو اتنی بڑی تعداد میں گوشت ضائع ہوتے دیکھنا برداشت نہ ہوا ہو اور انہوں نے انہیں کھانے کا پلان بنا لیا ہو- یہ سراسر میرا خیال یا وہم  ہے آپ لوگوں کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں-


 عربی تو کتے انتہائی اعلی نسل کے  رکھتےہیں جب سے عرب میں تیل نکلا ہے ان کی چوائس بہت اونچی جا چکی ہے یہ پوری دنیا سے اعلی نسل کے کتے ڈھونڈ کر ان کے منہ مانگے دام ادا کرتے ہیں بسا اوقات بہت اعلی نسل کا کتا ان کے خیال میں ان کو بہت سستے داموں مل جاتا ہےاور بعض اوقات ان کے ساتھ بھی ہاتھ ہو جاتا ہے اور کوئی  بد نسل کتا مہنگے داموں بھی خریدنا پڑ جاتا ہے  لیکن اگر ان کا دل بھر جائے تو پھر یہ نسل نہیں دیکھتے بس جان چھڑاتے ہیں۔


 یورپین اور امریکی کتے بہت خوش نصیب ہیں ان کا معیار زندگی پوری دنیا کے کتوں سے بہتر ہے کیونکہ ان کے مالکان ان کا بہت خیال رکھتے ہیں, کھانے پینے کی ہر چیز انہیں میسر ہوتی ہے, بڑے بڑے گھر, لیکن اگر چھوٹے بھی ہوں تو ان کتوں کو بنیادی سہولیات تو ضرور میسر ہوتی ہیں,ان کا کام صرف کھانا پینا اور موج کرنا  ہے,یہ اتنے سہل پسند اور عیاش ہو چکے ہوتے ہیں کہ بھونکنے تک کی زحمت بھی نہیں کرتے, ان کے مالکان ان کو ہر طرح کا علاج بھی مہیا کرتے ہیں لیکن اگر کوئی کتا لاعلاج ہو جائے تو یہ اس کو نیند کا انجکشن لگا کر ابدی نیند سلا دیتے ہیں۔


عمران خان کی کتوں سے محبت دیکھ کر ان کے لیے دل میں بہت احترام پیدا ہوا, شاید قدرت کو ان کی یہی ادا (مخلوق سے محبت) پسند آئی کہ ان کی کتوں اور کتوں کی ان سے محبت کی بدولت یہ 22 سال محنت کرنے کے بعد آج وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھے ہیں-


 ہماری دعا ہے کہ قدرت ان کو عوام کے مسائل حل کرنے کی توفیق عطا فرمائے- پہلے ان کے پاس ایک کتا تھا اب  تصویر میں دو کتے نظر آرہے ہیں, ان کے کتوں میں اور اضافہ ہو اور پاکستانی عوام کا معیار زندگی کم از کم ان کے کتوں کے برابر تو ضرور ہو-


مصنف پاکستان ٹیلی وژن میں تقریباً 9 سال بطور پروڈیوسر کام کر چکے ہیں، اس کے علاوہ ان کا تعلق ’اجوکا تھیٹر‘ سے بھی ہے جن کے ساتھ یہ نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ملک بھی تھیٹر فیسٹیولز میں بطور ایکٹر اینڈ اسسٹنٹ ڈائریکٹر پرفارم کر چکے ہیں- آج کل امریکہ میں مقیم ہیں۔