جب 'خلائی مخلوق' نے وفاقی وزیر کو دس فٹ اونچی دیوار پھلانگ کر جنگل کو بھاگنے پر مجبور کردیا

جب 'خلائی مخلوق' نے وفاقی وزیر کو دس فٹ اونچی دیوار پھلانگ کر جنگل کو بھاگنے پر مجبور کردیا
ملک کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اینکر ندیم ملک کو انکے پروگرام میں دوران گفتگو بتایا ہے کہ 2014 کے دھرنے کے دوران ایک روز اچانک سول کپڑوں میں کچھ افراد نے وزرا کے دفتر کو جانے والے راستے کو گھیر کر وہاں مظاہرین کو انچارج بنا دیا۔ وہ پورا منظر اپنے دفتر کی کھڑکی سے دیکھ رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کے کارکن راستوں کے انچارج بن گئے اور وزارت کے دفتر سے نکلنے والی ہر گاڑی کو چیک کر رہے تھے۔ شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے سیکریٹری کے ساتھ رات 8 بجے تک کا انتظار کیا۔

رات پڑ گئی لیکن صورتحال تبدیل نہ ہوئی۔ رات 8 بجے کے بعد وہ اور سیکریٹری پارکنگ کے عقب میں موجود جنگل کی طرف بھاگے۔ جس کے راستے میں 10 فٹ اونچی دیوار پڑتی تھی۔ شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ انہوں نے یہ دیوار کسی طریقے سے پھلانگی جس کے بعد جنگل عبور کر کے فون کیے اور گاڑیاں منگوا کر تیزی سے وہاں سے نکلے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دھرنے میں انتظامیہ مکمل طور پر مفلوج کر دی گئی تھی۔

اس سوال پر کہ وہ سول کپڑوں میں لوگ کون تھے شاہد خاقان عباسی ہنس کر ٹال گئے۔ تاہم اینکر نے جب یہ کہا کہ رمضان کے مہینے میں مکمل سچ بولا جانا چاہیئے تو شاہد خاقان عباسی نے ہنس کر ٹالتے ہوئے کہا کہ کچھ کم ہی بولوں گا۔

اس حوالے سے صحافی اسد علی طور نے لکھا کہ جب آپ معاونِ خصوصی برائےاطلاعات جرنیل نہ لگائیں، سی پیک اتھارٹی بنانےسےصاف انکارکردیں، چئیرمین پی آئی ائیر وائس مارشل مت بنائیں، چئیرمین واپڈا جرنیل نہیں لگائیں، چئیرمین پی ٹی اے جرنیل نہیں لگائیں توآپ کی حکومت کےساتھ کیاہوتا ہے وہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زُبانی سُن لیں!

https://twitter.com/AsadAToor/status/1255588221066579970?s=09