پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم کی جانب سے الیکشن کمیشن پر تنقید کو مافیاز کے دباؤ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان مرضی کے فیصلے آتے ہیں ادارے اچھے ورنہ برے ہوتے ہیں۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ پارٹی اجلاس میں آزاد کشمیر میں انتخابات کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی اور حکمت عملی پر بھی بات ہوئی۔
اسلام آباد میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ 'پوری قوم اور اداروں کو بھی سمجھ میں آگئی ہے کہ سسلین مافیا کیا ہوتے ہیں اور مافیاز کیا ہوتے ہیں، وہ اداروں کو کس طرح بدنام اور اداروں پر دباؤ ڈالتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ادارے ان کی مرضی کا فیصلہ کریں تو ادارے بہت اچھے ہیں، اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی خود کریں تب وہ ٹھیک ہے'۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'الیکشن کمیشن کو جس طرح نشانہ بنایا گیا یہ اس لیے بڑی غلط بات ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے اندر یا عام طور پر خفیہ بیلٹ یا شو آف ہینڈز یا اوپن بیلٹ پر جو رائے دی تھی وہ ان کی ذاتی رائے نہیں تھی بلکہ آئینی پوزیشن تھی اورکم و بیش سپریم کورٹ نے بھی وہی پوزیشن تسلیم کی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری آج بھی وہی پوزیشن ہے جو آئین پاکستان کہتا ہے کہ اگر آپ خفیہ بیلٹ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت پڑے گی جو پارلیمان اور پاکستان کے منتخب نمائندے کر سکتے ہیں، اس کے بغیر ای سی پی اور سپریم کورٹ یا کسی ادارے کے پاس اختیار نہیں کہ وہ آئین کے اندر ترمیم کرسکے'۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ 'جہاں تک الیکشن کمیشن کو چارج شیٹ کرنے اور برا بھلا کہنے کی تو آپ لوگوں کو کیا بتا رہے کہ بلوچستان، خیبر پختونخو اور پنجاب میں خاص کر بلوچستان اور کے پی میں آپ نے ارب پتی لوگ جو آپ کی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے تھے اور سندھ میں آپ نے اپنی اے ٹی ایمز کو ٹکٹ دی اور وہ جیت گئے'۔
مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'بلوچستان، کے پی، پنجاب اور سندھ سے جیتتے ہیں تو الیکشن کمیشن بالکل ٹھیک ہے لیکن ایک اسلام آباد کی سیٹ نے آپ کا پورا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا اورآپ ہارتے ہیں تو الیکشن کمیشن برا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اب اداروں کو بھی انہیں متنازع بنانے کی سمجھ آگئی ہے، وہ الزام ہم پر لگا کرتا تھا لیکن ہم نے اداروں کو متنازع نہیں بنایا بلکہ ہم نے ان کی غلط تھی یا صحیح تھی ان کی سزائیں سنی بھی اور بھگتی بھی ہیں، جیلیں کاٹیں پھر بھی آج اداروں کی سربلندی کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب اداروں کو بھی پتہ چل گیا ہوگا کہ ان کو متنازع بنانے والے کون ہیں، مافیاز کون ہیں اور کون جب ان کی پسند کا فیصلہ آئے تو ادارے بالکل ٹھیک ہے، جب ان کے خلاف فیصلہ آئے یا غلط کام کو غلط کہا جائے تو ادارے برے ہیں'۔