امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہماری پاکستان کے ساتھ دیرینہ شراکت داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اتحاد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز رہے گی۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور پنجاب میں مریم نواز کے وزیر اعلیٰ بننے کو سنگ میل قرار دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ خواتین کوسیاسی زندگی میں شامل کرنےکیلئےتعاون کےمنتظرہیں۔خواتین کیلئےایسےاہم فیصلوں سےہمیشہ خوش ہوتے ہیں۔ میتھیو ملر نے امید ظاہر کی کہ مریم نواز کا انتخاب پاکستانی سیاست میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شمولیت کی راہ ہموار کرے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم شہبازشریف کےساتھ مشترکہ مفادات کوآگےبڑھانےپرمرکوزرہیں گے۔ امریکہ پاکستان کےساتھ اتحاد کوقدر کی نگاہ سےدیکھتاہے۔
ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان کےساتھ دیرینہ شراکت داری ہے۔ خوشحال،جمہوری پاکستان کو امریکہ کےمفادات کیلئےاہم سمجھتےہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
پریس بریفنگ کے دوران میتھیو ملز سے سوال کیا گیا کہ شہباز شریف پاکستان کے نئے وزیر اعظم منتخب ہو گئے ہیں۔ کیا آپ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں اپنی توقعات پر تبصرہ کرنا چاہیں گے؟
جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ میں نئے وزیر اعظم کے حوالے سے بات نہیں کروں گا لیکن جیسا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔ ہم پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہمیشہ ایک مضبوط، خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکہ اور پاکستان کے مفادات کے لیے اہم سمجھتے ہیں اور نئے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے ساتھ ہمارے تعلقات ان مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے رہیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے پوچھا گیا کہ ۔سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز پاکستان کے اہم صوبے پنجاب کی وزیراعلیٰ منتخب ہو گئیں۔ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی ملک کی پہلی خاتون ہیں۔ من گھڑت مقدمات کا سامنا کرنے اور سلاخوں کے پیچھے وقت گزارنے کے باوجود وہ فاتح اور پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بن کر ابھریں۔ آپ کی رائے میں ان کا تاریخی انتخاب کس طرح پاکستانی سیاست میں خواتین کی نمائندگی کے لیے پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے؟
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے جواب میں کہا کہ ، ’وزیر اعلیٰ کے طور پر ان (مریم نواز) کا انتخاب پاکستانی سیاست میں ایک سنگ میل ہے۔ ہم خواتین کو ملک کی سیاسی زندگی، معیشت میں، بشمول امریکہ پاکستان ویمن کونسل، سول سوسائٹی اور فیصلہ سازی کے دیگر شعبوں میں زیادہ وسیع پیمانے پر شامل کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ زیادہ وسیع پیمانے پر تعاون کے منتظر ہیں۔ ایک جامع پاکستان مضبوط اور خوشحال ملک بناتا ہے جس سے تمام پاکستانی مستفید ہوتے ہیں اور اس لیے جب ہم دنیا میں کہیں بھی شیشے کی چھت میں دراڑیں دیکھتے ہیں تو ہم ہمیشہ خوش ہوتے ہیں۔
جب ایک اور صحافی نے انہیں یاددہانی کروائی کہ پاکستان میں پہلے ہی بینظیر بھٹو خاتون وزیر اعظم رہ چکی ہیں جوکہ ایک سنگ میل تھا تو میتھیو ملر نے کہا کہ وہ بالکل تھیں اور اس بات سے اس حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ہے۔
مریم نواز پر اپوزیشن کی جانب سے دھاندلی سے متعلق لگائے گئے الزام کے سوال پر ترجمان نے جواب دیا کہ میں پاکستان کی اندرونی سیاست پر تبصرہ نہیں کروں گا۔
عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرنے والے امریکی پاکستانیوں کی نمایاں اکثریت کو الگ نہ کرتے ہوئے نئی حکومت کا پرتپاک لیکن محتاط استقبال واشنگٹن کے ملک کی نئی قیادت کے ساتھ تعاون کو برقرار رکھنے کے ارادے کو اجاگر کرتا ہے۔
ان تبصروں نے ملک میں نو منتخب قیادت کے ساتھ مثبت تعلقات کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے لیے تعاون جاری رکھنے کی راہ ہموار کی ہے۔