پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جاوید میانداد نے میچ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز اور بکیز کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1999 میں فکسنگ کا اندازہ ہو گیا تھا جس پر کوچنگ چھوڑ دی۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق عظیم بلے باز جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان قانون بنوائیں اور فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو پھانسی دلوائیں اور کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ بکیز کو بھی پھانسی دی جائے۔ ایسا قانون بنائیں کہ کسی کرکٹرمیں ہمت نہ ہو کہ وہ فکسنگ کرسکیں، جب تک بکیز کو سزا نہیں ہوگی، کھلاڑی ایسے ہی سپاٹ فکسنگ اور میچ فکسنگ کرتے رہیں گے۔
جاوید میانداد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کرکٹ کھیل چکے ہیں اس لیے وزیراعظم کو سخت ایکشن لینا چاہیے کیوں کہ پاکستان میں کرکٹرز کمزور قوانین کی وجہ سے بچ نکلتے ہیں۔ سلیم ملک، عطا الرحمٰن اور دیگر کھلاڑیوں نے چند پیسوں کے لیے ملک بیچا۔
ان کا کہنا تھا کہ فکسنگ میں ملوث کھلاڑی ملک کے ساتھ اپنے خاندان اور مداحوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، سابق کرکٹر عطا الرحمٰن آج رو رو کر بتا رہا ہے کہ مجھے پھنسایا گیا۔ عطا الرحمٰن کو اس وقت اکسایا گیا اور اب اسے پچھتاوا ہے۔
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد قومی ٹیم کے کوچ کے طور پر خدمات انجام دینے والے سابق بلے باز نے کہا کہ میں نے بھی 1999 میں کوچنگ اس لیے چھوڑی تھی کہ مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ فکسنگ ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قیوم کمیشن کو فکسنگ سےمتعلق سب کچھ بتایا لیکن کھلاڑی بچ نکلے، جسٹس قیوم کمیشن نے جن کرکٹرز کو پی سی بی سے دور رکھنے کا کہا آج بھی وہ کرکٹ بورڈ سے جڑے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ جاوید میانداد 1999 میں وسیم اکرم کی قیادت میں ورلڈ کپ کھیلنے والی پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کر رہے تھے، جس میں قومی ٹیم نے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔ قومی ٹیم نے 1999 کے ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے فائنل میں جگہ بنائی تھی لیکن آسٹریلیا سے فائنل میں ڈرامائی انداز میں شکست ہوئی تھی جبکہ جاوید میانداد نے ورلڈکپ کے دوران ہی کوچنگ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔