امریکا کے صدارتی انتخاب کے نتائج کا سلسلہ جاری ہے جس میں ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہورہا ہے۔ تاہم ابھی تک کے نتائج کے مطابق ڈیموکریٹ کے جو بائیڈن 264 الیکٹورل کالج کے ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں۔ جبکہ امریکی عہدہ صدارت پر براجمان ہونے اور وائٹ ہاؤس کا مہمان بننے کے لیے انہیں 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔ باقی ماندہ 6 الیکٹورل ووٹ وہ نواڈا سے حاصل کر سکتے ہیں جہاں انہیں برتری حاصل ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے 264 اور ری پبلکن امیدوار امریکی صدر ٹرمپ نے اب تک 214 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔
صدارتی انتخاب میں ڈرامائی موڑ آگیا ہے اور 3 سوئنگ اسٹیٹس میں سے مشی گن اور وسکونسن کی فلیپنگ ریاستوں میں بائیڈن جیت چکے ہیں جبکہ نیواڈا میں انہیں برتری حاصل ہے۔ دوسری جانب پنسلوینیا، نارتھ کیرولائنا، جارجیا اور الاسکا میں ٹرمپ آگے ہیں ان 4 ریاستوں میں کامیابی کے بعد بھی ٹرمپ کے267 الیکٹورل ووٹ ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مکمل نتائج سے قبل ہی انتخاب میں کامیابی کا دعویٰ اور ساتھ ہی فراڈ کا الزام بھی لگاتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ نتائج آتے آتے رک گئے ہیں ، ایسا نہیں ہوسکتاکہ ووٹنگ ختم ہونے کے بعد ووٹ موصول ہوں اور گنتی میں شامل کیے جائیں، صاف کہیں تو وہ الیکشن جیت گئے ہیں ۔
ڈیمو کریٹ امیدوار جو بائیڈن کاکہنا ہےکہ آخری ووٹ کی گنتی تک مقابلہ ختم نہیں ہوگا ، وہ کامیابی کے راستے پر چل رہے ہیں۔ وہ اپنی کامیابی کا اعلان نہیں کر رہے مگر انہیں یقین ہے کہ جیت انہی کی ہوگی جو انکی نہیں بلکہ پورے امریکہ کی جیت ہوگی۔