کیا وفاقی دارالحکومت میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اقدامات تسلی بخش ہیں؟

کیا وفاقی دارالحکومت میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اقدامات تسلی بخش ہیں؟
گذشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں کرونا وائرس کے حوالے سے ایک مفصل رپورٹ جمع کرائی، جس میں یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا کہ 25 اپریل تک مریضوں کی تعداد پچاس ہزار کا ہندسہ پار کرسکتی ہے، جس میں 9 ہزار کے لگ بھگ مریضوں کی حالت تشویشناک ہوسکتی ہے۔ اس رپورٹ میں ہم وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا جائزہ لیں گے کہ کیا اسلام آباد میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے کئے گئے اقدامات تسلی بخش ہے یا نہیں؟

وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 24 مارچ سے پہلے اسلام آباد میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد صرف 16 تھی مگر 26 اور 27 مارچ کو کیسز کی تعداد میں ایک دم اضافہ دیکھنے میں آیا اور پہلی بار اسلام آباد میں 9 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 26 مارچ سے 30 مارچ تک مزید 24 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اپریل کا مہینہ مارچ کی نسبت اسلام آباد پر بھاری رہا اور صرف پانچ دنوں میں 28 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ اگر ان ہی اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں کیسز رپورٹ ہوتے رہے تو 25 اپریل تک ہمارے پاس اسلام آباد میں 250 کے لگ بھگ کیسز رپورٹ ہوچکے ہوں گے۔

حکومتی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں تاحال صرف 300 لوگوں کو قرنطینہ کرنے کی سہولت موجود ہے جبکہ حکومت کے پاس کل 107 وینٹیلیٹرز ہیں، جن میں سے صرف 17 کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ دیگر سہولیات بھی تسلی بخش نہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں اب تک کرونا وائرس سے 82 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق اس وقت شہراقتدار کے تین بڑے سرکاری ہسپتالوں میں تین آئیسولیشن وارڈز میں صرف 54 مریضوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔ پمز پسپتال میں قائم کئے گئے وارڈ میں 30 مریضوں کو رکھنے کی گنجائش ہے، پولی کلینک ہسپتال میں بارہ مریضوں کو اور کیپیٹل ہسپتال میں بھی بارہ مریضوں کو رکھنے کی اجازت ہے۔

رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ہسپتال سے باہر قرنطینہ سنٹر جہاں پر بنائے گئے ہیں ان میں 300 مریضوں کو قرنطینہ کیا جاسکتا ہے جن میں پاک-چائنا سنٹر میں 50، OGDCL میں 50، حج کمپلیکس میں 100، جبکہ Raddison اور Hill view ہوٹلوں میں بھی پچاس مریضوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔

تفصیلات کے مطابق اس وقت اسلام آباد میں کل سرکاری ڈاکٹروں کی تعداد 875 ہیں جن میں 112 ڈاکٹروں اور 108 پیرامیڈکس کو کرونا وائرس مریضوں کی ذمہ داریوں پر لگا دیا گیا ہے۔ اس وقت وفاقی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتالوں میں صرف 44 مریضوں کو آئی سی یو میں رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔