جواب تیار کرکے حتمی منظوری کے لیے سابق صدر آصف علی زرداری اور چیرمین بلاول بھٹو کو بھجوایا جائے گا۔ پیپلزپارٹی نے شوکاز نوٹس جاری ہونے کے فوری بعد مرکزی مجلس عاملہ (سی ای سی) کا اجلاس بھی طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس کا جواب مصالحانہ کی بجائے جارحانہ انداز میں دے گی اور ن لیگ اور پی ڈی ایم کی پالیسی کو ہدف تنقید بنائے گی۔
پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس کے الزامات پر جلد پریس کانفرنس بھی کرے گی اور پی ڈی ایم کے اتحاد کو توڑنے کی کوششوں کا ن لیگ کو ذمہ ٹہرایا جائے گا۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے پیپلز پارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ تاہم پی ڈی ایم کے جنرل سیکریٹری شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیاگیا ان سے صرف وضاحت مانگی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ
چیئرمین سینیٹ کا الیکشن یوسف رضا گیلانی سے چوری کیا گیا، میں آج بھی انہیں چیئرمین سینیٹ مانتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کی کرسی لے کر صادق سنجرانی کے مقابل ہار مان لی ہے، اس معاملے میں، میں کیا کرسکتا ہوں؟
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں نے کبھی بھی پیپلز پارٹی کو فرینڈلی اپوزیشن نہیں کہا، انہوں نے اپوزیشن لیڈر کی سیٹ لے کر پی ڈی ایم فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کا فیصلہ پی ڈی ایم نے کیا، وہ الیکشن جیت چکے۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ یوسف رضا گیلانی موجودہ چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں اور اپنا حق حاصل کرلیں۔