ہمیں منافقت کے بجائے ایمانداری سے کام لینا چاہیے، 1977 کے بعد سے پاکستان میں براہ راست یا بلاواسطہ فوج ہی نے حکومت کی ہے، یہاں کبھی جمہوریت نہیں رہی۔ نواز شریف، بینظیر بھٹو اور عمران خان سمیت کوئی بھی اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد کے بغیر حکومت میں نہیں آیا۔ اسٹیبلشمنٹ نے حق حکمرانی حاصل کرنے کے لیے کبھی ایک پارٹی کا ساتھ دیا اور کبھی دوسری پارٹی کا اور اس کا خمیازہ ملک کو بھگتنا پڑا۔ ہم پہلے ہی کافی لمبے عرصے سے اتھاریٹیرین سیٹ اپ کے تحت چل رہے ہیں مگر وہ پوری طرح اتھاریٹیرین نہیں ہے۔ پاکستان کو اس وقت ایک بااختیار اتھاریٹیرین حکومت کی ضرورت ہے۔ یہ کہنا ہے ماہر معیشت یوسف نذر کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پچھلی چار دہائیوں میں جو سیاسی لیڈرشپ ابھر کر آئی ہے انہیں جمہوریت کی الف ب کا بھی نہیں پتہ، ان کے نزدیک جمہوریت محض تب تک اہم ہے جب تک ان کی جماعت اقتدار میں ہے۔ ہمیں یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ اسٹیبلشمنٹ کا ہمارا ملک چلانے میں بہت بڑا کردار ہے۔ اب اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ داری لیتے ہوئے ملک کو ٹھیک کرنا چاہیے اور اسے عوام کے سامنے جوابدہ بھی ہونا پڑے گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ہمارے پاس کپیسٹی بالکل ختم ہو گئی ہے۔ موجودہ پوری حکومت میں ایک بھی شخص ایسا نہیں ہے جو انرجی کرائسس کو سمجھتا ہو اور اسے ٹھیک کر سکتا ہو۔ ملک جس حال کو پہنچا ہے اس کی وجہ محض فوجی اسٹیبلشمنٹ کے غلط فیصلے نہیں ہیں بلکہ سیاست دانوں کا بھی اس میں حصہ ہے جو ڈکٹیٹرز کے ساتھ کھڑے ہوتے رہے ہیں۔ سیاست دانوں کو بھی ذمہ داری لینی پڑے گی اور ہماری عدلیہ کو بھی۔
نواز شریف کی واپسی کسی عوامی تحریک کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ ڈیل کے ذریعے ہوئی۔ عمران خان عوام کبھی امپائر کی انگلی اٹھنے کی بات کرتے ہیں اور کبھی کہتے ہیں نیوٹرل صرف جانور ہوتا ہے۔ مقبول ہونے کے باوجود وہ عوام کی طرف دیکھنے کی بجائے فوج کی طرف دیکھتے ہیں۔ وہ اس وقت بھی بیک ڈور سے رابطوں کی کوشش میں ہیں تاکہ کسی طریقے سے وہ اقتدار میں آ جائیں۔ عمران خان کو بھی منافقت چھوڑ کر اس بات کو ماننا ہو گا۔
میزبان رضا رومی تھے۔ پروگرام 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔