عید کے بعد عمران خان کو عدالتوں کی جانب سے مزید ریلیف ملے گا۔ ان کے خلاف جو 3 کیسز ہیں وہ آہستہ آہستہ ختم ہو جائیں گے اور ان کو ان مقدمات میں بریت مل جائے گی تاہم ان فیصلوں پر اپیل ہو جانے کی صورت میں حکم امتناعی مل جائے گا اور عمران خان مزید 3 سے 4 ماہ جیل میں ہی رہیں گے۔ یہ کہنا تھا سینیئر تجزیہ کار نجم سیٹھی کا۔
سماء ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے بتایا کہ عمران خان کی تمام تر توجہ اپنے کیسز پر ہے اور انہیں ریلیف ملنا شروع ہو گیا ہے۔ اگر پی ٹی آئی کے رہا ہونے والے رہنما کسی معاہدے یا ڈیل کی صورت میں رہا ہو رہے ہیں تو ایسے میں ایک اور پیشرفت بھی سامنے آئے گی۔ تمام قید یا روپوش پی ٹی آئی رہنما دوبارہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے نظر آئیں گے جبکہ پی ٹی آئی میں ان سیاست دانوں کی جو 'سپیس' وکلا کو دی گئی تھی، ان کو دوبارہ پیچھے دھکیل دیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت پھر سے ابھرے گی۔ اس تمام پیش رفت کا مطلب ہے کہ یقینی طور پر عمران خان کے ساتھ رابطے کا کوئی راستہ کھل گیا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ بہت سے اشارے نظر آ رہے ہیں۔ اس کا آغاز بشریٰ بی بی کو بنی گالہ بھیجنے سے ہوا۔ پھر خان صاحب کا بیانیہ بدلہ اور انہوں نے کہا کہ میں تو اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، میں نے ان کے ساتھ بات کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ تیسرا ان کو ریلیف ملا اور مختلف مقدمات میں ضمانتیں مل گئیں۔ چوتھا یہ کہ کورکمانڈر ہاؤس پشاور میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور وزرا سمیت افطاری کے لیے چلے گئے۔ پانچواں یہ کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور وزیر اعظم شہباز شریف سے جا کر ملے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھٹی نشانی یہ ہے کہ شیر افضل مروت اسٹیبلشمنٹ کے خلاف 'ہارڈ لائن' لے رہے تھے تو ان کو بھی پارٹی کی ترجمانی سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ کچھ پک رہا ہے اور یہ دونوں طرف سے ایک اچھی سٹریٹجی ہے۔ پہلے بھی کہا تھا کہ لوگوں کو جیلوں میں ڈال کر مسئلے حل نہیں ہوں گے، بات چیت کرنی پڑے گی اور راستہ نکالنا پڑے گا۔ مذاکرات تو جلدی شروع ہو جاتے ہیں لیکن ان کے نتائج آہستہ آہستہ سامنے آتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
انہوں نے بتایا کہ عید کے بعد عمران خان کو مزید ریلیف ملے گا۔ ان کے خلاف دائر مقدمات آہستہ آہستہ ختم ہو جائیں گے اور وہ ان ان مقدمات میں بری ہو جائیں گے تاہم انہیں فوری طور پر رہائی نہیں ملے گی کیونکہ ان فیصلوں کے خلاف اپیلیں ہو جائیں گی۔ ایسی صورت میں بریت کے خلاف حکم امتناعی مل جائے گا تا کہ عمران خان کو جیل میں ہی رکھا جا سکے۔ سپریم کورٹ سے ان اپیلوں پر فیصلے آتے آتے 3 سے 4 ماہ لگ جائیں گے۔ لہٰذا اس معاملے کو مزید کھینچا جائے گا اور عمران خان مزید 3 سے 4 ماہ تک جیل میں ہی رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کو کوئی مشوہ دے سکے کیونکہ انہوں نے وہی کرنا ہے جو اسٹیبلشمنٹ کہے گی۔ شہباز شریف کے پاس کوئی خاص اختیار نہیں جبکہ زرداری صاحب ان سے کچھ تھوڑا بہتر ہیں کیونکہ وہ اچھے سیاست دان ہیں اور پیپلز پارٹی پر کسی قسم کا کوئی داغ بھی نہیں لگا۔ ن لیگ تو اُڑ گئی ہے۔ جب سارا ملک اسٹیبلشمنٹ کا حامی تھا تب مسلم لیگ ن اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تھی اور اب جبکہ سب اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں تو ن لیگ پرو-اسٹیبلشمنٹ ہو گئی ہے۔ ایسے میں اسٹیبلشمنٹ کو بھی سمجھ آ گئی ہے کہ عمران خان کی گیم زیادہ بہتر ہے اور رابطوں کی بحالی پر کام شروع ہو گیا ہے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ کا انتخابات کے حوالے سے اندازہ غلط ثابت ہوا ہے۔ ان کو لگا تھا کہ عمران خان مقبول ضرور ہے لیکن اس نے کچھ ایسے اقدامات کیے ہیں کہ جن سے پی ٹی آئی کو اتنے ووٹ نہیں ملیں گے۔ اس وقت کی سروے رپورٹس بھی یہی اشارہ دے رہی تھیں کہ ن لیگ آگے ہے۔ سب کو لگا کہ نواز شریف کی وجہ سے ہوا کا رخ ن لیگ کی طرف ہے۔ تو یہ فیصلہ ہوا کہ الیکشن کروا دیں اور عمران خان نہیں جیتے گا لیکن پھر عوام نے دکھا دیا۔