Get Alerts

آرمی چیف کا آئی ایم ایف سے قرض کیلئے سعودی عرب اور یو اے ای حکام سے رابطہ

آرمی چیف کا آئی ایم ایف سے قرض کیلئے سعودی عرب اور یو اے ای حکام سے رابطہ
آرمی چیف نے آئی ایم ایف سے پاکستان کو قرض دلانے کے لیے سعودی عرب اور یو اے ای حکام سے رابطہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کو قرض کے حصول کے لیے سعودی عربیہ اور متحدہ عرب امارات کے حکام سے رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سعودی عرب اور یو اے ای حکام سے رابطے میں انہیں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری قرض پروگرام سے متعلق آگاہ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رابطے کے نتیجے میں پاکستان کے لیے جلد اچھی خبر متوقع ہے۔ قبل ازیں آرمی چیف نے اسی سلسلے میں امریکی نائب وزیر خارجہ سے بھی رابطہ کیا تھا۔

چین کی جانب سے پاکستان کا 4 ارب 23 کروڑ ڈالرز کا قرضہ رول اوور کرنے کے بعد سعودی عرب نے بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) میں دستیاب فنڈز کوٹہ پاکستان کو فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔

پاکستان کیلئے آئی ایم ایف بورڈ سے اگلے اقساط کی منظوری اور آئی ایم ایف پروگرام کی ٹریک پر واپسی یقینی ہوگئی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ رواں ماہ آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کے اقتصادی جائزہ کی منظوری کے ساتھ ہی ایک ارب ستر کروڑ ڈالر کے لگ بھگ مالیئت کی اگلی اقساط کے اجراء کی بھی منظوری دیدے گا۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے آئی ایم ایف میں دستیاب ایس ڈی آر فنڈز کوٹے کے حوالے سے مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جس سے عودی عرب کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) میں دستیاب فنڈز کوٹہ پاکستان کو ملنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے، دوست ملک کی جانب سے کوٹہ پاکستان کو دینے پر رضامندی ظاہر کی گئی، آئی ایم ایف میں کوٹہ پاکستان کو ملنے سے فنانسنگ گیپ پورا ہو جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے مؤخر ادائیگیوں پر تیل کی اضافی سہولت ملنے کا بھی امکان ہے اور تیل کی سہولت 1.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.4 ارب ڈالر ہونے کا بھی امکان ہے اس کے علاوہ چین کی جانب سے بھی 4.3 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کر دیا گیا ہے، اس میں 2.3 ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ، 2 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس شامل ہیں۔