بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست تلنگانہ میں خاتون ڈاکٹر سے اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کے ملزمان پولیس کی حراست سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو ہلاک کر دیا۔
ڈپٹی کمشنر پولیس نے بتایا کہ مذکورہ ملزمان پولیس کی حراست میں تھے جنہیں پریانکا ریڈی کو جلانے کی جگہ کے قریب ہی گولی ماری گئی۔ پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ صبح 6 سے ساڑھے 6 بجے کے قریب ہمارے اہلکار قتل کے واقعے کی تشکیل نو کے لیے جائے وقوعہ پر آئے تھے جہاں ملزمان نے ان کا اسلحہ چھیننے کی کوشش کی جس کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں چاروں ملزمان مارے گئے اور 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
Hyderabad: Spot where accused in the rape and murder of the woman veterinarian were killed in an encounter earlier today by Police. Bodies still at the spot, will be shifted for post mortem shortly. #Telangana (pic source: Police) pic.twitter.com/KpEuNaYcMm
— ANI (@ANI) December 6, 2019
خاتون کے والد نے بھارتی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ میری بیٹی کی موت کو 10 دن گزر گئے ہیں، چاروں ملزمان کو مارنے پر میں پولیس اور حکومت کا شکر گزار ہوں، اب میری بیٹی کی روح کو سکون مل گیا ہو گا۔
Father of the woman veterinarian on all 4 accused killed in police encounter: It has been 10 days to the day my daughter died. I express my gratitude towards the police & govt for this. My daughter's soul must be at peace now. #Telangana pic.twitter.com/aJgUDQO1po
— ANI (@ANI) December 6, 2019
واضح رہے کہ 26 نومبر کو بھارتی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدر آباد میں 26 سالہ خاتون ڈاکٹر پریانکا ریڈی کو 4 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا تھا۔
پولیس نے واقعے کے فوراً بعد ہی ملزمان کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔
واقعے کے بعد بھارت بھر میں احتجاج کیا جارہا تھا جس میں مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ریپ کے ملزمان کو بلا کسی تاخیر کے فوری سزائیں دی جائیں۔
P Chidambaram,Congress leader on #Telangana encounter: I don't know facts of what happened in #Hyderabad.As responsible person,all I can say is, it must be thoroughly inquired into,to find out if it was a genuine encounter whether they were trying to flee or it was anything else. pic.twitter.com/RO6RZxAfqA
— ANI (@ANI) December 6, 2019
واضح رہے کہ بھارت میں پیچیدہ قوانین کی وجہ سے مقدمات کے فیصلے ہونے میں برسوں لگ جاتے ہیں اور اکثر ملزمان کمزور قوانین کا فائدہ اٹھا کر بچ جاتے ہیں۔