اسلام آباد: سیالکوٹ میں مبینہ طور پر توہین مذہب کے معاملے پر تشدد کے بعد جان سے مارے جانے والے سری لنکن شہری کے واقعے پر پاکستان سمیت دنیا بھر سے سخت ردعمل آیا ہے۔
انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے صحافیوں کے ساتھ ایک غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ واقع ملک کے لئے شرمناک ہے اور کابینہ اجلاس میں تحریک لبیک پاکستان پر دوبارہ سے پابندی لگانے سمیت نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ اجلاس میں ساری چیزوں کا جائزہ لیا جائے گا اور کابینہ اجلاس میں بحث کے بعد واضح پالیسی سامنے آئے گی۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری نے سیالکوٹ واقع پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں اور اب وقت آگیا ہے ریاست سخت ایکشن لے کیونکہ اس قسم کے واقعات ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمیں دوبارہ اپنے قوانین کا جائزہ لینا ہے اور دیکھنا ہے کہ نیشنل ایکشن پر کہاں عملدرآمد نہیں ہوا، کیونکہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا اور حکومت سیالکوٹ واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لے گی۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری نے مولانا فضل الرحمن کے بیان کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن مولانا فضل الرحمن کے بیان اور انکی قیادت سے لاتعلقی کا اظہار کرے کیونکہ مولانا پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں اور کیا پوری پی ڈی ایم مولانا کے بیان سے متفق ہے۔
وفاقی وزیر نے گزشتہ روز وزیر دفاع پرویز خٹک کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز خٹک نے اپنے بیان کی وضاحت کر دی ہے اور ان کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔