نامور پاکستانی گلوکار شفقت امانت علی خان نے بھارت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کیے جانے پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ بھارت فن کے تبادلے کیلئے سرحدیں کھول دے۔ شفقت نے آئی اے این ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فن اور انٹرٹینمنٹ کی صنعت آسان ہدف ہے اور سیاسی تناؤ کے باعث سرحد کے دونوں اطراف بہت نقصان ہو رہا ہے۔ "فن اور انٹرٹینمنٹ کی صنعت آسان ہدف ہے۔ انہیں پتہ ہے کہ فنکار لڑائی نہیں کر سکتے اس لئے ان پر پابندیاں عائد کر دو۔ یہ بہت آسان ہے۔ وگرنہ پاکستان اور بھارت کے مابین ابھی بھی بہت سے شعبوں میں تجارت ہو رہی ہے۔" شفقت نے اس ضمن میں اتاری واہگہ سرحد کی مثال بھی دی اور کہا کہ وہاں خدمات اور مختلف مصنوعات کا تبادلہ ہوتا ہے اور پاکستان بھارت کے درمیان اس سرحد سے تجارتی سرگرمیاں بھی ہوتی ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=jsibolCOJq0
ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی سرگرمیوں پر پابندیاں اس لئے عائد نہیں ہوتیں کیونکہ ان کے نتیجے میں احتجاج اور شور برپا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے"۔ "اگر ان سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کر دی جائیں تو یہ افراتفری کا باعث بنیں گی۔ لیکن وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ فنکاروں اور اداکاروں پر پابندی عائد کریں تو وہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے اپنے خیالات بیان کرنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کریں گے۔
بھارتی صحافی بھوپن چوبے نے شفقت امانت علی سے اتفاق کیا ہے
نیا دور نے بھارتی صحافی بھوپن چوبے سے رابطہ کیا جنہوں نے کہا کہ وہ شفقت امانت علی خان کی کہی ہوئی باتوں سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "میرے خیال میں سرحد کے دونوں جانب بسنے والوں کو ایک دوسرے سے مثبت چیزوں کا تبادلہ کرنا چاہیے۔ اور میرے خیال میں فنکاروں کا اس میں انتہائی اہم کردار ہے ۔"
پاکستان اور بھارت کے درمیان موسیقی کے مقابلوں کو دونوں ممالک میں پسند کیا جاتا ہے
https://www.youtube.com/watch?v=4R4eqU6BFeI
بھوپن چوبے کہتے ہیں کہ "جو شفقت نے کہا ہے وہ بالکل درست ہے۔ میرا نہیں خیال کہ پاکستانی فنکاروں کے بھارت میں کام نہ کرنے اور بھارتی فنکاروں کے پاکستان میں کام نہ کرنے کی وجہ سے ہم آگے کی جانب مائل سفر ہیں۔ ہم اپنی سرحدیں تبدیل نہیں کر سکتے"۔ ستمبر 2016 میں بھارتی فلم ایسوسی ایشن نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے باعث پاکستانی فنکاروں کے بھارت میں کام کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔