زیادتی اور قتل میں ڈی این اے رپورٹ کو ہی قابل قبول شہادت سمجھا جائے، سپریم کورٹ

زیادتی اور قتل میں ڈی این اے رپورٹ کو ہی قابل قبول شہادت سمجھا جائے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے 8 سال کی بچی سے زیادتی کے مجرم کی سزائے  موت کے خلاف اپیل کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ زیادتی اور قتل میں ڈی این اے رپورٹ کو ہی قابل قبول شہادت سمجھا جائے۔ 


سپریم کورٹ کے جسٹس  سید منصور علی شاہ نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے 8 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم علی حیدر عرف پپو کی اپیل مسترد کرتے ہوئے وہاڑی کے رہائشی علی حیدرعرف پپو کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔


فیصلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ کیمیکل معائنے سے متعلق حکومت فوجداری قانون کے سیکشن 510 میں ترمیم کی جائے  جبکہ  حکومت ہر سرکاری فارنزک رپورٹ کو قبول کرنے کا عمل روک دے۔


سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ زیادتی اورقتل میں صرف ڈی این اے رپورٹ کوبطورقابل قبول شہادت استعمال کیاجائے۔


فیصلے میں حکم دیا گیا ہے کہ قانون میں ترمیم کیلئے فیصلے کی کاپی قانون اورپارلیمانی امورکی وزارتوں کودی جائیں۔