پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار نے سپریم کورٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ ایک صوبے کو ٹارگٹ کر رہی ہے، سپریم کورٹ کا رویہ آئین اور جمہوری عمل کیلئے نقصان دہ ہے۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 45 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں، پہلے اپنے گھر میں جھانکنا چاہیے۔ اٹارنی جنرل کو سیاسی جماعت کا کارندہ نہیں بننا چاہیے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید قلب حسن نے کہا کہ سندھ میں تبدیلی لانی ہے تو انتخابات کے ذریعے لائی جائے۔ کرونا وائرس میں سندھ حکومت نے باقی تمام حکومتوں پر سبقت حاصل کی ہے تو اُس وقت وفاقی حکومت نے نظر رکھی ہوئی تھی کہ وہ کیسے اِن تمام کامیابیوں کو سبوتاژ کرے۔
سید قلبِ حسن کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل کو کسی سیاسی جماعت کا نمائندہ نہیں بننا چاہیے اور انہوں نے غیر جمہوری بیان کِس حیثیت میں دیے۔ چیف جسٹس کو جمہوری اقدار کا تحفظ کرنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کے فیصلے عوامی عدالتوں میں ہوتے ہیں۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا اِس موقع پر کہنا تھا کہ ایک صوبے کو ٹارگٹ کرنے کا تاثر اچھا نہیں ہے کیونکہ سندھ کو ایک ایسے وقت میں ٹارگٹ کیا جارہا ہے جبکہ باقی پاکستان میں بھی حالات اتنے اچھے نہیں ہیں۔ سندھ حکومت عوامی مینڈیٹ سے آئی ہے اور آئینِ پاکستان کسی ادارے کو یہ مینڈیٹ نہیں دیتا کہ وہ سندھ حکومت کے مینڈیٹ کی توہین کرے اور سُپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عوامی غیر جمہوری بیانات کی مذمت کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔