اڑھائی سال گزر چکے، حکومت تقریباً آدھی مدت پوری کر چکی ایسے میں حکومت کو اب تخریب کی بجائے تعمیر کے بیانیے پر توجہ دینی چاہئے، اپنے ہائوسنگ پروجیکٹس اور دوسرے ترقیاتی منصوبوں پر توجہ صرف کرنی چاہئے، اگر حکومت نے اپنی ساری توانائی مخالفوں کو گرانے، سزائیں سنانے، جیلوں میں بھیجنے یا اُن کی عمارتیں گرانے تک محدود رکھی تو آنے والے وقت میں لوگ حکومت کے تعمیری منصوبوں پر سوال اٹھائیں گے اور پوچھیں گے کہ ٹھیک ہے آپ نے غلط لوگوں کو سزا دلوا دی مگر ہمارے لیے کیا تعمیر کیا؟ کون سی موٹر وے، کون سا ڈیم، کون سا پل یا کون سی یونیورسٹیاں نئی بنائی ہیں؟ اسی طرح یہ سوال بھی ہوگا کہ پچاس لاکھ گھر، کروڑوں نوکریاں اور اربوں ڈالر واپس لانے کے دعوے کیا ہوئے؟