جلاؤ گھیراؤ کیس: یاسمین راشد، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری پر فرد جرم عائد

عدالت نے ملزمان کا جیل ٹرائل کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کر لیا۔

جلاؤ گھیراؤ کیس: یاسمین راشد، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری پر فرد جرم عائد

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جلاؤ گھیراؤ اور تھانہ شادمان کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد ، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ملزمان کا ٹرائل جیل میں کرنے کا حکم دے دیا۔

9 مئی کو تھانہ شادمان کو نذر آتش کرنے کے مقدمے میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد نوید اقبال نے مقدمے کی سماعت کی۔

عدالت نے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے ڈاکٹر یاسمین راشد، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری پر فرد جرم عائد کردی۔

عدالت نے ملزمان کا جیل میں ٹرائل کرنے کا حکم دے دیا اور اور آئندہ سماعت پر گواہوں کو بھی طلب کر لیا۔

عدالت نے سماعت پر ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا تھا جبکہ عدالت نے تمام ملزمان کو چالان کی نقول تقسیم کر رکھی ہیں۔

پراسیکیوشن نے تھانہ شادمان نذر آتش کیس کا چالان جمع کرا رکھا ہے۔ چالان میں بغاوت سمیت دیگر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

ملزمان کے خلاف تھانہ سرور روڈ اور شادمان پولیس نے مقدمات درج کر رکھے ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

واضح رہے پچھلے برس 9 مئی کو سابق وزیراعطم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد احتجاج سامنے آیا تھا۔ ملک گیر احتجاج کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا۔ سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا ۔ عمران خان، پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے تھے جن میں متذکرہ بالا دونوں واقعات کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

اس وقت بھی پی ٹی آئی کے کچھ کارکن جلاؤ گھیراؤ کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کرنا رہے جبکہ کچھ جیل میں بھی ہیں۔ اسی طرح ایسے مقدمات میں مطلوب متعدد رہنما اور کارکن مفرور بھی ہیں۔