Get Alerts

ٹرمپ کی چین کے ساتھ ٹیکس اور تجارتی جنگ سے پاکستان کو زبردست فائدہ پہنچنے کا امکان: رپورٹ

ٹیکسوں کے نفاذ سے عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے، خاص طور پر تیل کی قیمتوں میں، کیونکہ امریکی ڈالر کی قیمت مضبوط ہو رہی ہے اور سود کی شرحیں بلند رہیں گی، پاکستان جو زیادہ تر درآمدات پر انحصار کرتا ہے، اس کو اہم اجناس کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ پہنچ سکتا ہے، جو اس کی برآمدی صنعتوں، بشمول ٹیکسٹائل اور ٹیکنالوجی کو سہارا دے سکتی ہیں،رپورٹ

ٹرمپ کی چین کے ساتھ ٹیکس اور تجارتی جنگ سے پاکستان کو زبردست فائدہ پہنچنے کا امکان: رپورٹ

پاکستان کے درآمدات پر مبنی اقتصادی ڈھانچے کے پیش نظر امریکہ کی جانب سے چین، میکسیکو اور کینیڈا پر عائد کیے گئے حالیہ ٹیکسوں کے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔

بروکریج ہاؤس ”اے کے ڈی سیکیورٹیز“ نے اپنی ایکنئی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیکسوں کے نفاذ سے عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے، خاص طور پر تیل کی قیمتوں میں، کیونکہ امریکی ڈالر کی قیمت مضبوط ہو رہی ہے اور سود کی شرحیں بلند رہیں گی۔

پاکستان جو زیادہ تر درآمدات پر انحصار کرتا ہے، اس کو اہم اجناس کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ پہنچ سکتا ہے، جو اس کی برآمدی صنعتوں، بشمول ٹیکسٹائل اور ٹیکنالوجی کو سہارا دے سکتی ہیں۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز نے اپنی تازہ ترین پاکستان اسٹریٹجی رپورٹ میں کہا، ’ہمیں یقین ہے کہ امریکہ کی جانب سے میکسیکو، کینیڈا اور چین پر عائد کردہ ٹیکس پاکستان کے لیے مثبت ہیں، کیونکہ پاکستان کا اقتصادی ڈھانچہ درآمدات پر منحصر ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ یہ اقدامات امریکی ڈالر کی مضبوطی اور بلند سود کی شرحوں کے ساتھ اجناس کی قیمتوں کے منظرنامے کو نیچے کی طرف دھکیلیں گے، جبکہ عالمی اقتصادی ترقی کے امکانات کمزور ہیں۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے چین پر عائد ٹیکسوں اور تجارتی جنگ کے باعث برآمدی آرڈرز پاکستان جیسے مسابقتی بازاروں کی طرف منتقل ہونے کی توقع ہے۔

بروکریج ہاؤس نے اپنی اس سال کی ”پاکستان اسٹریٹجی رپورٹ 2025“ میں کہا کہ ’امریکہ اور یورپ کی جانب سے چین پر عائد کردہ ٹیکسوں اور تجارتی جنگ کے باعث اس سال ٹیکسٹائل اور برآمدی شعبے توانائی کی طلب کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ آرڈرز پاکستان جیسے مسابقتی بازاروں کی طرف منتقل ہوسکتے ہیں‘۔

امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی تمام درآمدات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے، جسے بہت سے ماہرین نے ایک نئی تجارتی جنگ کے آغاز کے طور پر بیان کیا ہے۔

ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا کہ یورپی یونین ان کا اگلا ہدف ہو گا، تاہم اس سلسلے میں ابھی تک کوئی وقت متعین نہیں کیا گیا۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز نے مزید لکھا کہ امریکہ کی نئی حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیاں یا ٹیکس پاکستان کی برآمدات پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ بڑھ سکتا ہے۔ اس سے کرنسی کی استحکام پر بھی دباؤ پڑ سکتا ہے کیونکہ برآمدی آمدنی میں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ آسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چین پر امریکی پابندیاں چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے لیے چیلنجز پیدا کر سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں تجارت اور انفراسٹرکچر منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں، اور اس سے متعلق ممالک کے درمیان سفارتی اور اقتصادی تعلقات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

مزید برآں، آئی ایم ایف کے اہداف پر عدم تعمیل کی صورت میں آئی ایم ایف پروگرام سے جلد ہی باہر نکلنے کا امکان ہو سکتا ہے، جس سے مالیاتی بہاؤ رکاوٹ کا شکار ہو گا، کرنسی کی استحکام میں خلل پڑے گا، اور غیر ملکی ذخائر پر دباؤ پڑے گا۔