مسلم لیگ ن کے رہنماء پرویز رشید نے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ 13جولائی کو ایئرپورٹ پر نہ پہنچنا ہماری بہت بڑی ناکامی تھی ہمیں سر دھڑ کی بازی لگا دینی چاہیے تھی ایئر پورٹ نہ پہنچنے کی وجہ سے ہمارے خلاف سازش کرنے والوں کو طاقت ملی اگر ہم ایئر پورٹ پہنچ جاتے تو سازش کرنے والے بہت پیچھے رہ جاتے۔
پرویز رشید اپنے جارحانہ مزاج کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی اپنے انٹرویوز میں کئی بار سخت بیانات دے چکے ہیں۔
https://twitter.com/imwasim19/status/1214128927163195394?s=20
کچھ روز قبل سماء ٹی وی کو خصوصی انٹرويو ميں مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے سنگين غداری کيس کے فيصلے پر اظہار اطمينان کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں احتیاط کرنی چاہیئے ن ليگ احتياط کر رہی ہے کيونکہ اُن کے ساتھ بھی احتياط ہو رہی ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=zNrV7_xG6KY
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ مريم نواز کو بھی ايسا انداز اپنانا ہے جس سے وہ والد کی خدمت کرسکيں، انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف اور نواز شریف دونوں وطن واپس آئیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ جنرل ريٹائرڈ راحيل شريف مدت ملازمت ميں توسيع چاہتے تھے،انہوں نے ڈان ليکس کا تماشا لگايا اور لاک ڈاؤن کرايا،ہماری حکومت کمزورتھی، مشرف کو باہرجانے سے نہ روک سکے۔
اُن کا مزيد کيا کہنا تھا کہ بحثیت انسان میں سزائے موت کے خلاف ہوں یہ سزا ہونی ہی نہیں چاہیئے مجھے یہ اچھا نہیں لگتا کہ کسی کو پھانسی ہو لیکن جو اصول تسلیم کیا گیا ہے کہ جو آئین کے انحراف کرے وہ مجرم ہے۔
بعدازں پرویز رشید نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جماعت کی طرف سے بات چیت کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
’ہماری طرف سے جب جنرل سیکریٹری احسن اقبال بات کر لیتے ہیں تو جماعت کی ترجمانی ہو جاتی ہے۔ اب کسی کو سزا ہو تو اس شخص کی تضحیک کرنا یا مٹھائیاں بانٹنا مناسب نہیں لگتا۔‘