سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ یہ اپوزیشن کی بڑی ناکامی ہے کہ وہ اتنے مسائل کے باوجود بھی عوام کو باہر نہیں نکال سکی۔ جب تک انہیں کسی کی پشت پناہی حاصل نہ ہو جائے، اب ایسا ان کیلئے ناممکن ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کسی بھی دور میں اس قابل نہیں ہوتی کہ وہ اکیلے کسی حکومت کو نکال باہر کرے۔ حکومت بہت طاقتور ہوتی ہے، اس کو نکالنے کیلئے اگر اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ مل جائیں تو حکومت کمزور ہو جاتی ہے، مگر فی الحال ایسی صورتحال نظر نہیں آتی۔
سلیم صافی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے اداروں کو اپنے لئے ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور ہر ممکن کوشش کی کہ اپوزیشن اور ریاستی اداروں میں ٹکراؤ ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی حکومت یہی کہتی رہی ہے کہ ہم ایک صفحے پر ہیں اور دوسرا عمران خان خود بھی باور کراتے رہے کہ ان کا کوئی متبادل نہیں ہے، بلکہ تمام اداروں کو اپنے لیے ڈھال بنا لیا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ٹکراؤ جیسی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور بڑی حد تک کامیاب بھی رہے۔
سلیم صافی نے کہا کہ اداروں نے یہ ظاہر کیا کہ وہ غیر جانبدار ہیں اور اسی بات کو مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف ڈھیل اور بڑی رعایت سمجھتے ہیں اسی وجہ سے یہ بیانات آ رہے ہیں۔
قبل ازیں جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ مجھے عمران خان کسی کے ایجنٹ نہیں لگتے، وہ کس کا ایجنڈا لے کر آئیں گے؟ وہ تو خود اپنے ہی ایجنٹ ہیں۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوال کریں کہ عمران خان کو کس بیرونی ایجنسی نے امداد دینی ہے؟ وہ کسی کے ایجنٹ نہیں ہیں۔ اگرچہ میں ان کی پالیسیوں کا ناقد ہوں لیکن وہ کسی کے ایجنٹ نہیں لگتے، وہ اپنے ہی ایجنٹ ہیں۔ ان کی اپنی ہی ایک سوچ ہے۔ میرا نہیں خیال کہ عمران خان کو دنیا کے کسی ملک سے فنڈنگ ہوئی ہوگی۔
سیاسی پارٹیوں کی فنڈنگ پر الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اتنی منظم نہیں ہیں کہ وہ اپنے فنڈز کا حساب رکھ سکیں۔ اس لیے آرٹیکل 62 یا 63 کی بنیاد پر کسی کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کو آئین سے نکال دینا چاہیے کیونکہ یہ اصل آئین پاکستان کا حصہ نہیں تھے ان کو تو بعد میں شامل کیا گیا تھا۔ ان آرٹیکلز کا مقصد صرف دوسروں کو نشانہ بنانا تھا میں سمجھتا ہوں کہ ان آرٹیکل کی بنیاد پر نہ تو عمران خان کو اور نہ ہی نواز شریف کو نشانہ بنایا جانا چاہیے۔