اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب ہم جیب یا بیگ سے ہینڈ ز فری ہیڈ فون کو نکالتے ہیں۔ تواس کی تاریں اسقدر الجھ چکی ہوتی ہیں کہ اسے سیدھا کرتے کرتے سر میں درد شروع ہوجاتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین فزکس نے بھی ہینڈز فری تاروں کی الجھنوں سے تنگ آکر اس راز کا پتا چلانے کی کوشش کی کہ اس قدر پیچیدہ گرہیں کیونکر پڑتی ہیں۔
تجربات سے معلوم ہوا کہ ان تاروں کو جیب یا بیگ میں ڈالنے کے بعد چند سیکنڈ میں ہی 120مختلف اقسام کی پیچیدہ گر ہیں بن جاتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے سائنسدانوں نے نرم تاروں اور باریک رسیوں کو ڈبوں میں گرایا اور پھر ڈبوں کو آہستہ آہستہ ہلانا شروع کیا۔ اس کے بعد تاروں کو باہر نکالیا تارون میں پڑنے والی گرہوں کو محفوظ رکھنے کے لئے ان کے سروں کو جوڑ دیا گیا۔گرہوں سے بھر پور ان چھلوں کے کمپیوٹر سافٹ ویئر کے ذریعے تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہو ا کہ ان میں 120قسم کی گر ہیں پڑ چکی تھیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ باریک رسیوں تاروں میں جلد ہی چھلے بن جاتے ہیں. اور پھر آزاد سرے ان چھلوں میں سے بار بار گزر کر گر ہیں ڈال دیتے ہیں۔ سخت تاروں میں گرہ بننے کہ امکان بے حد کم ہوتا ہے .ماہرین نے ان گرہوں کی وضاحت کےلئے ریاضیائی مساواتیں بھی تیار کرلی ہیں۔