سخت اور بروقت لاک ڈاؤن کے باعث نیوزی لینڈ کرونا فری: پاکستان کے لئے واضح سبق

سخت اور بروقت لاک ڈاؤن کے باعث نیوزی لینڈ کرونا فری: پاکستان کے لئے واضح سبق

پاکستان میں اس وقت کرونا وائرس بھیانک شکل اختیار کرگیا ہے۔ یہاں مصقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے زائد جبکہ اموات 2000 سے زائد ہوچکی ہیں۔ اس صورتحال میں ملک میں  بحث چھڑی ہوئی ہے کہ وزیر اعظم کے ذومعنی بیانات اور لاک ڈاؤن نہ کرنے کا ہٹ دھرم بیانیہ ملک کو انسانی جانوں کی قیمت چکانے پر مجبور کر رہا ہے۔ جبکہ حکومتی بیانیئے کے مطابق لاک ڈاأن سے غریب متاثر ہوتے ہیں اور وزیر اعظم کے ہی بیان کے مطابق اب لاک ڈاؤن کوئی آپشن نہیں ہے۔ جبکہ متعدد میڈیا رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے پاکستان کی حکومت کی جانب سے کبھی بھی سنجیدہ اور سخت لاک ڈاؤن کیا ہی نہیں گیا جس کے باعث آج کرونا وائرس ملک میں بے قابو ہو چکا ہے۔


لیکن اس حوالے سے بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا مکمل اور سخت لاک ڈآون کرنے سے پاکستان کرونا وائرس کی کمر توڑ سکتا تھا؟ اسکا جواب حال ہی میں کرونا وائرس سے پاک قرار دینے والے ملک نیوزی لینڈ کے معاملے میں دیکھا جا سکتا ہے۔


بی بی سی کے مطابق اس وقت نیوزی لینڈ میں کرونا وائرس کا کوئی بھی مریض نہیں ہے۔  جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیوزی لینڈ نے اس وائرس کو مکمل شکست دے دی ہے یا پھر یوں کہہ لیجیے کہ اس وائرس کو پنپنے کا موقع ہی نہیں دیا۔


نیوزی لینڈ کے عالمی وبا کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کرنے کے پیچھے عوامل کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے  کہ نیوزی لینڈ نے وبا کے آغاز سے ہی مکمل لاک ڈاؤن کر دیا اور اپنی سرحدیں 19 مارچ کو ہی بند کردیں تھیں۔ یہ اقدامات ایک ایسے وقت پر اٹھائے گئے جب نیوزی لینڈ میں مصدقہ متاثرین کی تعداد 30 سے بھی کم تھی۔ 7 دن بعد اس لاک ڈاؤن میں مزید سختی کر دی گئی اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہہ دیا گیا۔ سخت لاک ڈاؤن کے پانچ ہفتوں کے بعد 'ٹیک اوے‘ فوڈ شاپ اور کچھ دیگر کاروبار کھول دیے گئے۔


اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اپریل کے اختتام تک کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد صفر ہو گئی، جس کے بعد نیوزی لینڈ مزید پابندیاں ہٹانے کے قابل ہو گیا۔


اگرچہ بظاہر لگتا ہے کہ یہ وائرس اب نیوزی لینڈ سے ختم ہو گیا ہے لیکن نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے خبردار کیا ہے کہ طویل عرصے کے لیے ملک کی سرحدیں بند رہیں گی.


ایسے میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت پاکستان اگر بروقت لاک ڈاؤن کرلیتی تو آج معاشی سرگرمیان بلا خوف و خطر جاری ہوتیں اور پاکستان شاید معاشی لحاظ سے دنیا  میں بہتر کارکردگی دکھا رہا ہوتا۔