پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو الیکشن لڑنے کیلئے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔
ایپلٹ ٹریبونل ملتان کے جج جسٹس محمد سرفراز ڈوگر نے فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کے ملتان سےکاغذات نامزدگی میں بیان حلفی پر اصل دستخط نہ ہونے کے باعث مسترد کردیے گئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے این اے 150، 151 اور پی پی 218 اور 219 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کو این اے 214 عمرکوٹ سےالیکشن لڑنےکی اجازت مل گئی تھی۔
اپلیٹ ٹربیونل ملتان نے شاہ محمود قریشی کے بچوں زین اور مہر بانو قریشی کے این اے 150 اور 151 سے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے ہیں۔
زین قریشی کے بھی شاہ محمود کی طرح این اے 214 سے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں۔
دوسری جانب واد چودھری کے کاغذات نامزدگی منظوری کا حکم نامہ واپس لیے جانے کے ساتھ ان کی اہلیہ کو بھی انتخابات کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
الیکشن ٹریبونل نے فواد چودھری کی اہلیہ کے 3 غیر ملکی دورے اور 9 بینک اکاؤنٹس سامنے آنے کے بعد حبا چودھری کے خلاف اعتراضات کو درست قرار دیتے ہوئے انہیں جہلم کے صوبائی حلقے سے انتخابات کے لیے نااہل قرار دے دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے حبا چودھری کے غیر ملکی دوروں اور سٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ پیش کر دیا۔
حبا چودھری نے بینک اکاؤنٹس اور غیر ملکی دورے چھپائے تھے۔ اس سلسلے میں حبا کے کاغذات نامزدگی مسترد اور انہیں نااہل کیے جانے پر فواد چودھری کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
فواد چودھری کے این اے 60 اور 61 سے منظور کاغذات منظوری کا حکم نامہ بھی واپس لے لیا گیا ہے۔فواد چودھری نے کاغذات میں اپنی بیوی کے بینک اکاؤنٹس اورغیر ملکی دورے چھپائے۔
الیکشن ٹریبونل نے فواد چودھری کو 9 جنوری کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیوں نہ آپ کو بھی حقائق چھپانے پر نااہل قرار دیا جائے۔
کاغذات نامزدگی کی منظوری واپس لیے جانے کے ساتھ ہی فواد چودھری پر بھی نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی ہے۔