وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کو عسکری قیادت نے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کسی کمانڈر کو ایمنسٹی نہیں دی گئی ہے اور ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عسکری قیادت نے بریفنگ میں اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی، لیکن ایک رکن پارلیمان کی جانب سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو عسکری قیادت نے اس پر موقف دیتے ہوئے واضح کیا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو مہینے سے یہ خبریں گردش کررہی ہے کہ ٹی ٹی پی کمانڈر مسلم خان اور محمود خان کو صدارتی معافی دی گئی ہے اور کچھ خبریں یہ بھی آرہی تھی کہ ان کو افغان طالبان یا ٹی ٹی پی کے حوالے کیا گیا ہے۔
ٹی ٹی پی کے دونوں کمانڈروں کو فوجی عدالت سے سزائیں سنائی گئی ہے۔ کمانڈر محمود خان کو فوجی عدالت نے عمر قید جبکہ مسلم خان کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
تاہم کئی ذرائع رانا ثنا اللہ کی موقف سے اتفاق نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ دونوں کمانڈروں کو معافی دی گئی ہے اور اس وقت نہ وہ پاکستان کے پاس ہے اور نہ ٹی ٹی پی کے پاس بلکہ وہ تیسرے فریق کے پاس ہے جو مذاکرات میں معاون کا کردار ادا کررہی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے کل کے اجلاس میں کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں جبکہ عسکری قیادت نے کہا ہے کہ ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو، اس عمل کی سیاسی قیادت اور پارلیمنٹ نے حمایت کی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں کہا گیا کہ ہمیں حراساں کیا جارہا ہے، ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، عمران خان قوم کو بتائیں آپ کو کیوں حراساں کیا جارہا ہے؟ انھوں نے مزید کہا کہ کیا آپ پر جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں؟ کوٹ لکھپت جیل میں ڈالا گیا؟ عمران خان اپنے مخالفین کے خلاف سب کچھ کرتے رہے ابھی تو ان کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے 50ارب روپے قوم کے غبن کروانے، فرح گوگی اور اہلیہ کے نام اراضی کروانے پر کیا کاروائی کی ہماری حکومت نے۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ کیا آپ کی بہن بیٹی کو گرفتار کیا گیا ہے؟ قوم کو بتائیں کیسے حراساں کیا جارہا ہے؟ دھرنے کس نے کروائے تھے وہ بھی بتائیں؟ فرح گوگی اور فرح گوگے ملک میں لوٹ مار کر رہے تھے ان کے حوالے سے صرف تحقیقات ہو رہی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کون لوگ تھے جو بنی گالا کے مکین سمجھے جاتے تھے وہ کون تھے؟ توشہ خانے کا کیس کے حوالے سے بتائیں ،بشیر میمن کو کیا کہتے رہے ان کا جواب دیں اور قوم کو بتائیں، 15کلو ہیروئن کس کی ہے بتائیں، سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں۔ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ میں بے گناہ منشیات کے کیس میں 6ماہ جیل میں رہا ہوں اس کیس کا سو موٹو نوٹس لیں۔ شہزاد اکبر نے آئی جی اسلام آباد کو کہا کہ ہیروئین کا یہ بیگ رانا ثناءاللہ کے لونج میں رکھ دو لیکن انھوں نے انکار کیا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان نے ابھی تک توشہ خانہ کے تحائف کا جواب نہیں دیا، وہ کدھر ہے جس نے اس شخص کو صادق اور امین قرار دیا تھا، قانون ان کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہو گا۔