سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ اس بات پر مجھے کوئی حیرانگی نہیں کہ لوگ عمران خان کی گرفتاری کی بات کر رہے ہیں لیکن مجھے تو فرح گوگی اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی حراست پہلے نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کھیل میں جتنے بھی فریق ہیں، سب کو اس صورتحال کا سامنا ہے، لیکن عمران خان کو سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑے گا اور یہ بات ان کے علم میں ہے۔
یہ انکشاف انہوں نے نیا دور ٹی وی کے ''پروگرام خبر سے آگے'' میں کیا۔ مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ ابھی تو چیزیں آنی شروع ہوئی ہیں۔ پہلے ایک آڈیو دی، پھر دوسری آڈیو لیک ہوئی۔ جنہوں نے عمران خان کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا تھا اب وہ لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ معاملات کچھ اور ہیں۔ یہ کھیل اپنا رنگ لے گا اور رنگ خوب جمے گا۔
پروگرام کے دوران مسلم لیگ ق کی سیاست پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چودھری مونس الٰہی آج غصے میں اس لئے تھے کیونکہ چودھری سالک اور شافع کی وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کیساتھ ایک انتہائی اہم ملاقات ہوئی تھی۔ حسین ایوب کی خبر کے مطابق جو فارمولہ طے ہوا ہے، اس کی قیادت چودھری سالک ہی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ق میں قیادت کی لڑائی شروع ہو چکی ہے۔ چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی نے تو اپنا دور اچھا گزار لیا، اب جھگڑا یہ ہے کہ پارٹی کی قیادت چودھری سالک کرینگے یا مونس الٰہی؟
انہوں نے کہا کہ یہ بات ذہن میں رہے کہ چودھری پرویز الٰہی نے اپنے فرزند مونس الٰہی کو وفاقی وزیر بنایا تھا تو انہوں نے چودھری شجاعت کی فیملی کو سیاسی طور پر مائنس کر دیا تھا۔ اس وقت پنجاب میں پرویز الٰہی خود جبکہ مرکز میں ان کا بیٹا تھا۔ یہیں چودھری پرویز الٰہی سے بڑی غلطی سرزد ہو گئی تھی۔ حالانکہ چودھری شجاعت نے کبھی ان کیساتھ زیادتی نہیں کی تھی۔
مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ یہ فارمولہ اس وقت چودھری شجاعت نہیں بلکہ چودھری پرویز الٰہی کی ضرورت تھا کیونکہ وہ مکمل طور پر شکست کھا چکے ہیں۔ ان کے ہاتھ سے وزارت اعلیٰ تو جا چکی ہے، اس لئے وہ اپنی سپیکر کی کرسی بچانے کیلئے چودھری شجاعت کا سہارا لے رہے ہیں۔