اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے علاقے کوہستان میں شادی پر چار لڑکیوں کے ڈانس کی ویڈیو منظر عام پر لانے والے مقتول افضل کوہستانی کے بھائی نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اُنھیں پولیس سے جان کا خطرہ ہے اس لیے اُنھیں اور ان کے خاندان کے دیگر 45 افراد کو فوجی کمانڈوز کی سکیورٹی فراہم کی جائے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے بھائی افضل کوہستانی کے علاوہ چار لڑکیوں کے قتل کی تحقیقات بھی ازسر نو کروائی جائیں اور ان مقدمات کی تفتیش کو اسلام آباد منتقل کر کے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے۔
برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس نے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے جو پولیس اہلکار دیے ہوئے ہیں وہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بن یاسر کے مطابق چار لڑکیوں کے شادی پر ڈانس کرنے سے متعلق جو ویڈیو منظر عام پر آئی تھی اس کے بعد ان چار لڑکیوں کے علاوہ ان کے چار بھائیوں کو بھی قتل کر دیا گیا ہے جس میں شیر ولی، شاہ فیصل اور رفیع الدین کے علاوہ افضل کوہستانی بھی شامل ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ افضل کوہستانی کے قتل کے مقدمے میں ایبٹ آباد پولیس نے ان کے بھانجے خضر رحمان کو بھی گرفتار کر لیا ہے جبکہ وہ اس مقدمے میں مدعی تھا لیکن اس کے برعکس بن یاسر کے بقول پولیس نے اس مقدمے کے نامزد ملزم عبدل حمید کو تمام تر معلومات ہونے کے باوجود ابھی تک گرفتار نہیں کیا۔
افضل کوہستانی کے بھائی کا کہنا تھا کہ ان کے مخالفین نے ایک روز پہلے بھی ان کے آبائی گھر پر حملہ کیا ہے لیکن پولیس نے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ اور ان کے خاندان کے 44 افراد سکیورٹی کی وجہ سے ایک ہی گھر میں رہنے پر مجبور ہیں اور وہ روزگار کے لیے گھر سے باہر بھی نہیں جا سکتے۔