امریکی محکمہ خارجہ نےپاکستانی نژاد امریکیوں کو ویزہ نہ دینے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیدیا

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستانی نژاد امریکیوں و دیگر اوورسیزپاکستانیوں کے اپنے مادر وطن دورے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاکستانی سفارتخانہ درخواست گزاروں کو ویزوں سمیت ہر ممکن قونصلر مدد فراہم کرتا رہتا ہے۔ نیویاک، شکاگو، ہیوسٹن، لاس اینجلس کے قونصلیٹ سے ویزے لیے جاسکتے ہیں اور ویزا درخواستوں پر ساتوں دن 24 گھنٹے آن لائن کارروائی کی جاتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نےپاکستانی نژاد امریکیوں کو ویزہ نہ دینے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیدیا

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے پاکستانی نژاد امریکیوں کو ویزہ نہ دینے یا درخواست مسترد کرنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے واشنگٹن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں سامنے آنے والے سائفر کے معاملے پر مستقل نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی دفترِ خارجہ نے کہا کہ ہم سائفر کے مخصوص معاملے پر بات نہیں کریں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی کانگریس میں شراکت داروں پر کئی معاملات پر مشاورت معمول ہے۔

پاکستانی امریکیوں کے ویزے سے متعلق ترجمان ویدانت پٹیل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی نژاد امریکیوں کو ویزہ نہ دینے یا درخواست مسترد کرنے میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ بات سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی نژاد امریکیوں و دیگر اوورسیزپاکستانیوں کے اپنے مادر وطن دورے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاکستانی سفارتخانہ درخواست گزاروں کو ویزوں سمیت ہر ممکن قونصلر مدد فراہم کرتا رہتا ہے۔

ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ نیویاک، شکاگو، ہیوسٹن، لاس اینجلس کے قونصلیٹ سے ویزے لیے جاسکتے ہیں اور ویزا درخواستوں پر ساتوں دن 24 گھنٹے آن لائن کارروائی کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ 2 سال قبل مارچ 2021 میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایک جلسے میں کاغذ لہراتے ہوئے کہا کہ ہمیں امریکا کی طرف سے یہ سائفر موصول ہوا جس میں مجھے وزارتِ عظمیٰ سے ہٹانے کا کہا گیا ہے۔

بعد ازاں سائفر کے متعلق پاکستان کے سکیوٹی اداروں کی جانب سے سوالات کیے گئے تو عمران خان نے اعتراف کیا کہ ان سے سائفر گم ہوگیا ہے جس پر سابق وزیر اعظم کے خلاف سائفر گمشدگی کیس بھی درج کیا گیا ہے۔