اگلے 6 ماہ میں نگران سیٹ اپ فلاپ ہو جاتا ہے اور ڈیفالٹ کا خطرہ پیدا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں اگر فوج چاہے گی تو مارشل لاء لگ جائے گا۔ فوج مارشل لاء لگانا چاہے تو اسے اس بات سے غرض نہیں ہوتی کہ سسٹم چل رہا ہے یا نہیں۔ آئین اور ادارے جنرل ضیاء الحق کا مارشل لاء روک سکے اور نا ہی جنرل مشرف کا۔ اس صورت حال میں ججوں کو بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ فوج اقتدار میں آنے کا فیصلہ کر لے تو آنے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی اسے نہیں روک پائیں گے۔ یہ کہنا ہے اعزاز سید کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں سجاد انور نے کہا کہ آرمی چیف نے تاجروں کے سامنے سیاسی جماعتوں سے متعلق اسی سے ملتی جلتی بات کی ہو گی جو رپورٹ ہوئی ہے۔ پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں نے جنرل فیض اور عمران خان کے ڈر سے اپنی ساری سپیس فوج کے حوالے کر دی اور اب خاموش ہیں۔ 6 ماہ میں چین یا سعودی عرب نے پاکستان کا ہاتھ پکڑ لیا تو سارا کریڈٹ آرمی چیف لے لیں گے، الیکشن مزید ملتوی ہو جائیں گے اور ہو سکتا ہے آرمی چیف مارشل لاء لگا دیں۔
ڈاکٹر اقدس افضل کے مطابق جب تک سعودی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق کوئی آفیشل بیان نہیں آ جاتا تب تک کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کتنے پیسے آ رہے ہیں۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سےملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔