اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس سے لڑ رہی ہے۔ اس دوران ہر ملک کو دوسرے کی مدد اور سہارے کی ضرورت ہے۔ تاہم ہر ملک کے لیے اپنی ضروریات بھی اہم ہیں۔ ایسے میں بین الاقوامی سیاست بھی جاری ہے۔ اب یہ نیا معاملہ دنیا کی سپر پاور امریکا اور جنوبی ایشیائی خطے کی اہم ترین طاقت بھارت کے درمیان سامنے آیا ہے جس میں کرونا کو لے کر دونوں ملکوں میں کچھ ان بن دکھائی دی ہے۔ معاملہ ہے ملیریا سے بچانے والی دوا کلوروکوین اور پیراسٹامول کی بھارت سے امریکا کو برآمد کی اجازت کا ہے جس میں امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی سے بھارت رام ہوچکا ہے۔
ہائڈروکسی کلوروکوین بھارت میں بڑی مقدار میں تیار ہوتی ہے جبکہ یہ ملیریا کی دوا کلوروکوین سے ملتی جلتی ہے۔ بھارت اس کیمیائی مرکب کو برآمد کرتا ہے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ اس دوا کو کرونا کے خلاف گیم چینجر کہہ چکے ہیں۔ یہ دوا جو ملیریا کے خلاف استعمال کی جانے والی سب سے مؤثر اور قدیم دوا ہے۔
بھارت میں کرونا کے بڑھتے کیسز اور اس سمیت دنیا بھر میں اسکی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے پیش نظر بھارت نے اس دوا کی برآمد پر پابندی لگا دی تھی۔ جس کے بعد امریکا میں کرونا کی شدید صورتحال کے دوران اس دوا کی قلت پیدا ہوگئی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے اس دوا کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے اگلے ہی روز بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا۔
تاہم گزشتہ روز انہوں نے روز وائٹ ہاوس بریفنگ کے دوران اپنے مخصوص انداز میں بھارت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ان سے کہا کہ مجھے خوشی ہو گی اگر آپ اس دوا کی سپلائی ہمیں کریں۔ اگر وہ نہیں کرتے، تو پھر بھی صحیح ہے، لیکن ظاہر ہے اس کے بعد جوابی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
اب لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ کی کھلے عام دھمکی کام آگئی ہے اور بھارت رام ہوچکا ہے۔ کیونکہ بھارت کی وزارتِ خارجہ کے مطابق انڈیا نے کلوروکوین اور پیراسٹامول سمیت 14 دواؤں کی برآمد پر سے پابندی ہٹاتے ان دواؤں کی ’مناسب مقدار‘ ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت ان دواؤں کو ہمسایہ ممالک کے علاوہ ایسے ممالک کو بھی بھیجے گا جو اس عالمی وبا سے بری طرح متاثر ہیں۔