پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن، مشاہد اللہ اور فواد چوہدری کے درمیان تلخ کلامی

پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن، مشاہد اللہ اور فواد چوہدری کے درمیان تلخ کلامی
مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان جب تقریر کیلئے کھڑے ہوئے تو وفاقی وزیر فواد چودھری نے بھی تقریر شروع کردی جس کے بعد دونوں میں جھڑپ ہوگئی۔ فواد چودھری بار بار بولتے رہےاور مشاہداللہ خان چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرکے چپ کروانے کی کوشش کرتے رہے۔

  مشاہداللہ خان اور فواد چودھری کے درمیان شدید تلخ کلامی معاملہ گالم گلوچ تک پہنچ گیا ،معاملہ مشاہدللہ کی تقریر کے دوران فواد چودھری کے بولنے پر شروع ہوا ، مشاہداللہ خان کی فواد چودھری کو شٹ اپ کال، فواد چودھری   جذبات میں آکر مشاہداللہ خان کی طرف لپکنے کی کوشش،بات گالیوں تک پہنچ گئی۔

https://www.youtube.com/watch?v=WWq0YEi9DY4

مشترکہ اجلاس مشاہد اللہ کی تقریر کے دوران فواد چودھری کا لقمہ ،سینٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اس ڈبو کو تو میں باندھ کر آیا تھا، یہ کہاں سے نکل آیا،  آرام سے بیٹھ تیرے جیسے بڑے دیکھے ہیں، مشاہد اللہ اس کا سوئچ ذرا بند کرنا، مشاہد اللہ کوئی بات نہیں آہستہ آہستہ تمیز سیکھ جائے گا۔

مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ اتنی فلائٹ تو پی آئی اے کی بھی تاخیر کا شکار نہیں ہوتی جتنی وزیراعظم عمران خان کی ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ آپ نے حملہ کرنا ہے یا نہیں؟ ہمیں جواب تو دینا ہے نا، پہلی دفعہ اپوزیشن سے پوچھا جارہا ہے کہ کیا کروں؟۔

لیگی رہنما نے کہا کہ میری تقریر شہد سے بھرپور، اس میں مٹھاس ہی مٹھاس ہے، ہم ایک پارٹی کے ساتھ نہیں اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں

مشاہداللہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی جب بھی بات ہو گی سب فوج کے سا تھ کھڑے ہوں گے، وزیر اعظم نے امریکہ میں مسٔلہ کشمیر کے بجائے  آصف زرداری اور نوازشریف کے خلاف بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم  پارلیمنٹ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا کریں، اصف زرداری اور نوازشریف کے خلاف امریکہ میں بولتے وقت کیا انہوں نے ہم سے پوچھا تھا کہ وہ کیا کریں۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ میں ملک کی تمام ایجنسیوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں  کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، وہ کسی ایک پارٹی کے وزیراعظم کا ساتھ نہیں دیں گے۔

پی ایم ایل سینیٹر نے کہا کہ حزب اختلاف سے عمران خان نے پوچھا کہ وہ کیا کریں،  ہم بتاتے ہیں آپ استعفیٰ دیں۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی کو کال کرتے ہیں لیکن وہ  ان کا فون نہیں اٹھاتے۔