کورونا وائرس: امریکی انٹیلجنس کے ایجنٹس نے ووہان کی لیبارٹری سے اہم دستاویزات چرا لیں، سی این این رپورٹ

کورونا وائرس: امریکی انٹیلجنس کے ایجنٹس نے ووہان کی لیبارٹری سے اہم دستاویزات چرا لیں، سی این این رپورٹ
امریکی نشریاتی ادارے ’ سی این این‘ نے گزشتہ روز اپنی خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی جاسوسوں نے چینی شہر ووہان کی تجربہ گاہ سے نئے کرونا وائرس کے بارے میں خفیہ معلومات چوری کرلی ہیں جو کسی ’قیمتی خزانے‘ سے کم نہیں۔رپورٹ کے مطابق، یہ وہی ’خفیہ معلومات‘ ہیں جو 2019 میں سب سے پہلے ’نئے کورونا وائرس‘ کی جینیاتی ترکیب کو ظاہر کرتی۔

البتہ، یہ معلومات ’خام‘ نوعیت کی ہیں جنہیں ترتیب دینے اور سمجھنے کے بعد ناول کورونا وائرس کی اصلیت کا پتا لگانے میں امریکی ماہرین کو خاصا وقت لگ سکتا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے 26 مئی کے روز اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ 90 دن میں نکورونا وائرس کی ابتداء سے متعلق معلومات حاصل کریں اور پتا چلائیں کہ ووہان لیب میں اس وائرس کی تیاری کا مفروضہ درست ہے یا غلط۔
یہ خبر بھی پڑھیے: کورونا وائرس کیسے وجود میں آیا، جو بائیڈن نے رپورٹ طلب کرلی
واضح رہے کہ پچھلے سال (2020) سے یہ مفروضہ گردش میں ہے کہ ’سارس کوو 2‘ وائرس قدرتی طور پر وجود میں نہیں آیا بلکہ اسے چینی شہر ووہان کی تجربہ گاہ میں بنایا گیا تھا جو شاید غلطی یا بے احتیاطی سے ’لیک‘ (leak) ہوگیا جس کے نتیجے میں کووِڈ 19 کی موجودہ عالمی وبا کا ظہور بھی ہوا۔
اگرچہ دنیا بھر سے وائرس کے ماہرین بھاری اکثریت سے اس مفروضے کو مسترد کرچکے ہیں لیکن اب بھی بیشتر امریکی سیاستدانوں اور بعض ماہرین کو یقین ہے کہ یہ وائرس چینی سائنسدانوں نے ہی تیار کیا تھا۔
دوسری طرف بائیڈن انتظامیہ کا الزام ہے کہ چین نے کورونا وائرس کی ابتداء کا سراغ لگانے کےلیے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کی ٹیم سے تعاون نہیں کیا اور انہیں ووہان میں وائرولوجی کی متعلقہ تجربہ گاہ میں نہایت اہم معلومات تک رسائی نہیں دی گئی۔امریکی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ وہی معلومات ہیں جو چین نے اب تک دنیا سے چھپائی ہوئی ہیں؛ اور جنہیں حاصل کرکے ’سارس کوو 2‘ وائرس کے قدرتی یا تجربہ گاہ میں تیار ہونے کی تصدیق ہوسکے گی۔
سی این این‘ کے مطابق، امریکی ایجنٹوں نے سخت حفاظتی انتظامات کے تحت خفیہ طور پر ایسے ماہرین کی بھرتی شروع کردی ہے جو چینی زبان بولتے ہوں۔ اسی کے ساتھ امریکی محکمہ توانائی (ڈی او ای) میں موجود سپرکمپیوٹر بھی استعمال کیے جارہے ہیں تاکہ حاصل ہونے والے اوّلین ’ناول کورونا وائرس‘ کی جینیاتی معلومات (جینیٹک ڈیٹا) کا تجزیہ جلد از جلد مکمل کرکے اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دی جاسکے۔
معاملے کا پس منظر
جب سے دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں آئی ہے دنیا بھر کے پہلے سے سیاسی حریفوں کو یہ بطور ایک ہتھیار مل چکی ہے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار کورونا وائرس کو ’چائنیز وائرس‘ قرار دے چکے ہیں۔ ٹرمپ دور کے جارحانہ مزاج کے مالک امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اسے ’ووہان وائرس‘ کہہ کر پکارتے ہیں جس پر بیجنگ میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔

امریکہ کے سابق صدر اور امریکہ کے وزیر خارجہ دونوں نے اس وبا سے نمٹنے کے لیے ابتدائی دنوں میں مناسب اقدامات نہ اٹھائے جانے پر چین کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ لیکن چین کے سرکاری ترجمان نے اس تاثر کو رد کر دیا ہے کہ وبا کے ابتدائی دنوں میں چین کی طرف سے اس کے بارے میں واضح بات نہیں کی گئی تھی۔

دریں اثنا چین میں سوشل میڈیا پر ایسی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ یہ عالمی وبا امریکی فوج کے جراثیم پھیلانے کے جنگی پروگرام کے تحت پھیلائی گئی ہے۔ ان افواہوں پر بہت سے لوگوں نے دھیان دیا تاہم سائنسدانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اس وائرس کی ساخت قطعی طور پر قدرتی ہے۔ تاہم یہ بحث تا حال ختم نہیں ہوئی ہے۔