گوادر، پشکان کی حانی اکرم کا آرٹ سوشل میڈیا پر وائرل: 'میں چاہتی ہوں کہ اپنے علاقے میں ایک آرٹ اکیڈمی بناؤں'

گوادر، پشکان کی حانی اکرم کا آرٹ سوشل میڈیا پر وائرل: 'میں چاہتی ہوں کہ اپنے علاقے میں ایک آرٹ اکیڈمی بناؤں'
بلوچستان کی سرزمین جس طرح معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے ویسے ہی یہاں ٹیلنٹ کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ اور یہ  بات  بغیر کسی جنسی تفریق کے برابر کی بنیاد پر دیکھنے کو ملتی ہے۔ جس طرح بلوچستان سے متعلق بیرون بلوچستان رہنے والوں کو کئی غلط فہمیاں ہیں کہ یہاں کے قدامت پسند معاشرے میں خواتین اور بچیوں کی تعلیم اور زندگی بہت ہی پسماندگی کا شکار ہے ایسا ہر معاملے میں نہیں ہے۔

یہ بات درست ہے کہ بلوچستان میں بنیادی ضروریات  کی کمی اور معاشی پسماندگی انتہائی درجے تک پہنچی ہوئی ہے لیکن خواتین کے معاملے میں بلوچ معاشرہ بالکل عام پائے جانے والے تاثر کے برعکس ہے۔ یہاں مزاحمتی تحریکوں سے لیکر سیاسی میدان ہو یا فن و آرٹ سب پنپتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ وسائل نہیں ہیں تعلیمی درسگائیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں ہے مگر ہنرمند اور فنون سے لگاؤ رکھنے والے لوگ بہت ہیں۔

انہی آرٹسٹوں میں ایک حانی اکرم ہیں۔ حانی کی بنائی ہوئی پینٹنگ اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں انھوں نے اپنے گھر کے گیٹ کو بہت ہی خوبصورتی سے پینٹ کیا ہوا ہے اور خود گٹار لیئے بیٹھی ہیں۔. حانی کا تعلق گوادر کے ایک چھوٹے سے ساحلی بستی پشکان سے ہے۔ اور وہ انٹرمیڈیٹ کی طالبہ ہیں۔ حانی نیا دور سے گفتگو کرتی ہوئی کہتی ہے "آرٹ کا شوق مجھے بچپن سے تھا لیکن مجھے اس وقت آرٹ کا پتہ ہی نہیں تھا۔ میں 2018 میں جب آٹھویں جماعت میں تھی تو ہمارے انگلش کے استاد، عمران اسحاق نے مجھے آرٹ کے متعلق بتایا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا  کہ میں آگے اس میں پڑھ بھی سکتی ہوں۔ انہوں نے ہی کلرز اور سکیچ بک بھی فراہم کی۔

حانی اپنے وائرل ہونے والی پینٹنگ سے متعلق کہتی ہیں کہ یہ گیٹ انھوں نے جب پینٹ کیا تو انھوں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اتنا وائرل ہوگا اور لوگ اسے اتنا پسند کرینگے۔ ایک دن موسم ابر آلود تھا تو انھوں نے ایک تصویر بنا کر اپلوڈ کی پھر لوگوں نے ان کی بہت تعریف کی۔ تاہم شروع کے دنوں میں جب حانی نے سوشل میڈیا پر اپنے پینٹنگ پوسٹ کیے تو انھیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ حانی کہتی ہے کہ میں نے آرٹ نمائش میں بھی حصہ لیا ہے۔ اگست 2019 میں گوادر وال آرٹ پینٹنگ میں بھی میڈیم انیلہ ہمیں لے کر گئی تھیں۔ اس کے بعد میں سوشل میڈیا پہ آگئی۔ سوشل میڈیا پر بہت تنقید بھی ہوئی تعریف بھی  اور سوشل ہراسمنٹ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ لیکن مجھے پتہ تھا کہ اب پیچھے نہیں رہنا ہے۔

حانی آرٹ کو اپنے احساسات و جزبات کا ترجمان بتاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں سمجھتی ہوں کہ آرٹ احساسات کا اظہار ہے۔ ایک آرٹسٹ اپنے جزبات کا اظہار آرٹ سے کرتا ہے۔ جیسے ایک ڈانسر یا ایک پینٹر، مجھے آرٹ سے خوشی ملتی ہے اس لیئے میں اس سے وابستہ ہوں۔ ایک قول ہے کہ ایک آرٹسٹ ایک راجا کی طرح ہےلیکن ہمارے معاشرے میں آرٹسٹ کی وہ اہمیت نہیں ہے۔ حانی کا خواب ہے کہ وہ ایک پرفیشنل آرٹسٹ بن کر اپنا ایک آرٹ اکیڈمی قائم کریں۔  میں ایک پروفیشنل آرٹسٹ بنا چاہتی ہوں اور بلوچستان میں ایک آرٹ اکیڈمی بنانا چاہتی ہوں۔ اپنی آنے والی نسل کو آرٹ سیکھانا چاہتی ہوں۔ کیونکہ میں نے بغیر استاد کے سیکھا ہے ۔ مجھے پتہ ہے کہ کتنا مشکل ہے۔ میں نہیں چاہتی آنے والوں کے لیئے بھی مشکل ہو۔ اس لیئے آرٹ اکیڈمی میرا خواب ہے۔ میں اپنی قوم کی مشکور ہوں کہ انھوں نے میری گیٹ پر لگی پینٹنگ کو پسند کیا۔ اسے وائرل کیا اور میری حوصلہ افزائی کی میں بہت مشکور ہوں۔"بلوچستان کی ساحلی پٹی فن اور ٹیلنٹ کے خزانوں سے مالامال ہے مگر کمی ہے یہاں ایسی درسگاؤں کی جہاں سے ایسے ہنرمند بچے تعلیم حاصل کرکے اپنے شوق اور فن کو پرفیشنل طریقوں سے آگے جاری رکھ سکیں۔

 

لکھاری بلوچستان کے شہر گوادر سے تعلق رکھتے ہیں اور صحافت کے طالبعلم ہیں۔