رضوانہ تشدد کیس میں سول جج کی اہلیہ عدالت سے گرفتار

ملزمہ سومیہ عاصم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو کہا گیا کہ بچی اپنا بیان دینے کی کنڈیشن میں نہیں ہے۔ سرگودھا تک بچی بالکل ٹھیک گئی۔ اسے کسی ٹریٹمنٹ کی ضرورت نہیں تھی۔ تاخیری حربے استعمال کرکے بیان کو تاخیر سے ریکارڈ کرایا گیا۔

رضوانہ تشدد کیس میں سول جج کی اہلیہ عدالت سے گرفتار

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کیس میں نامزد ملزمہ سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیہ عاصم کی ضمانت خارج کر دی۔

کمسن ملازمہ رضوانہ پر تشدد کیس میں نامزد ملزمہ سومیہ عاصم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد جج فرخ فرید کی عدالت میں ہوئی۔ 

دوران سماعت ملزمہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو کہا گیا کہ بچی اپنا بیان دینے کی کنڈیشن میں نہیں ہے۔ سرگودھا تک بچی بالکل ٹھیک گئی۔ اسے کسی ٹریٹمنٹ کی ضرورت نہیں تھی۔ تاخیری حربے استعمال کرکے بیان کو تاخیر سے ریکارڈ کرایا گیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کڑی سے کڑی نہیں ملا پا رہا۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ والدین اور رشتہ داروں کے پولیس کو دیے گئے بیانات میں تضاد نظر آ رہا ہے۔بچی کی طبی رپورٹ کے مطابق بچی کو فریکچر نہیں ہے۔ سومیہ عاصم پر الزام لگایا گیا ہے کہ بچی کو تیزاب پلایا گیا۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ طبی رپورٹ کے مطابق بچی رضوانہ کو 14 انجریاں ہوئی ہیں۔ بچی کے کھوپڑی کے دائیں، بائیں اور  پچھلے حصے میں انجری ہے۔ بچی کی آنکھوں، گال، ہونٹوں اور کمر پر بھی چوٹیں ہیں۔ ایک نہیں بچی کو متعدد انجریاں ہیں۔ پسلیوں تک پر انجری ہے۔ڈاکٹر نے تو معائنہ کرکے بتانا ہے کہ انجریاں کتنی ہوئی ہیں۔

دلائل سننے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج فرخ فرید نے کہا کہ ملزمہ کو کمرہ عدالت سے باہر لے جائیں۔ جہاں انصاف کی بات ہو گی تو میں نے عدل ہی کرنا ہے۔ سچ تلاش کرنے میں ڈر نہیں ہونا چاہیے۔ شواہد ایمانداری سے جمع کریں اور کوئی دباؤ نہ لیں۔ معاملے کی تفتیش میرٹ پر ہونی چاہیے۔

جج فرخ فرید نے ملزمہ صومیہ عاصم کی ضمانت خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج ہوتے ہی پولیس نے سومیہ عاصم کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔