اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور کیس سامنے آگیا 

عندلیب کی والدہ کا کہنا تھا کہ جب وہ اپنی بیٹی سے ملیں تو اس کے جسم کے مختلف حصوں پر زخموں کے نشانات تھے۔ لڑکی نے اپنی والدہ کو بتایا کہ اس کی مالکن اسے مارتی تھیں اور اس پر گرم چمچے سے تشدد کرتی تھیں۔

اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور کیس سامنے آگیا 

اسلام آباد میں ننھی رضوانہ کے بعد گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کا ایک اور کیس سامنے آ گیا۔ اسلام آباد پولیس نے سیکٹر جی-15 سے مبینہ طور پر 13 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے الزام میں ایک خاتون کو گرفتار کیا ہے۔

اسلام آباد کے ترنول پولیس تھانے میں اس خاتون کے خلاف دفعہ 328۔اے، دفعہ 342 اور دفعہ 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ملزمہ کو گرفتار  کر کےمجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔انہیں بعد ازاں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل راولپنڈی بھیج دیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس لڑکی کا نام عندلیب فاطمہ ہے اور اس کی عمر بھی 13سال ہے۔ جسے اس کی مالکن بدترین تشدد کا نشانہ بناتی رہی اور چمچ گرم کرکے اس کا جسم جلاتی رہی۔

پولیس کے مطابق پنجاب کے ضلع چنیوٹ سے تعلق رکھنے والی گھریلو ملازمہ کی والدہ خدیجہ بی بی کی جانب سے الزامات عائد کیے جانے پر ایک ملزمہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔جو ایک آن لائن کاروباری فرم سے تعلق رکھتی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق عندلیب فاطمہ ملزمہ کے گھر پر گزشتہ ایک مہینے سے کام کر رہی تھی۔ 16 اگست کو لڑکی سے ملاقات کے لیے ان کی والدہ اسلام آباد آئیں کیونکہ وہ فون پر رابطہ کرنے میں ناکام ہو گئی تھیں۔

ایف آئی آر  میں مزید بتایا گیا کہ عندلیب کی والدہ کا کہنا تھا کہ  جب وہ اپنی بیٹی سے ملیں تو اس کے جسم کے مختلف حصوں پر زخموں کے نشانات تھے۔ لڑکی نے اپنی والدہ کو بتایا کہ اس کی مالکن اسے مارتی تھیں اور اس پر گرم چمچے سے تشدد کرتی تھیں۔

اس کے بعد ملزمہ نے عندلیب اور ان کی والدہ کو کمرے میں بند کرکے مجبور کیا کہ ان کے خلاف کسی کو کچھ نہ بتائیں۔ بعد ازاں، خاتون نے گھریلو ملازمہ کو بغیر تنخواہ کے گھر سے جانے کی اجازت دے دی۔