Get Alerts

ہنکین: سرداری نظام پر بنی مختصر دورانیہ کی فلم پر تنقید بھی تعریف بھی

ہنکین: سرداری نظام پر بنی مختصر دورانیہ کی فلم پر تنقید بھی تعریف بھی
اسحاق لہڑی بلوچستان کے ایک نامور مجسمہ ساز ہیں جو  اپنے ہنر سے بلوچستان کی ثقافت اور ورثے کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیئے مجسمہ سازی کرتے ہیں ۔ مجسمہ سازی کے ہنر کے ساتھ ساتھ وہ مختلف سماجی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیئے مختصر دورانیہ کی فلمز بھی بناتے ہیں۔

بلوچ معاشرے میں سرداری نظام کے کچھ گھناؤنے اعمال پر ان کی مختصر دورانیہ کی فلم "ھنکین" اس وقت سوشل میڈیا پر زیر گفتگو ہے جسے نئی نسل میں بہت پذیرائی بھی مل رہی ہے اور قدامت پسند سرداری نظام کے حامی لوگ اس پر گمراہ کن اور غلط  طرف دکھانے کا الزام بھی لگا رہے ہیں۔

ھنکین بلوچ قبائلی نظام میں ایک غریب خاندان کی کہانی ہے جن کا سردار اپنے بیٹے کے خون بہا کے بدلے اس غریب کی زمین اور لڑکی بدلے میں دے کر اپنے بیٹے کو بری کرواتا ہے۔ سردار کے اس عمل کے خلاف غریب زمیندار کا بیٹا اپنی زمین اور منگیتر کو بچانے کی خاطر مزاحمت کا راستہ اختیار کر لیتا ہے۔

ہنکین برائیوی زبان میں بنایا گیا ہے جسے بعد میں بلوچی سب ٹائیٹلز کے ساتھ بھی شائع کیا گیا ہے۔ اسحاق لہڑی کے مطابق یہ فلم بلوچ سماج میں سرداری نظام کے غلط چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں 'ھنکین کو بہت پزیرائی ملی ہے اور خاص کر بلوچی سب ٹائیٹلز کے ساتھ آنے کے بعد بلوچ سماج میں اسے بہت پسند کیا جارہا ہے کیونکہ ایک ہی قوم کے مسائل اور کلچر ایک ہی ہے سوائے زبانوں کے۔ ہاں یہ ایک طبقہ کو ناگوار گزر رہا ہے جن کی حقیت بیان کی جاچکی ہے"۔

اس فلم میں خون معاف کے لیئے ایک رسم جسے "پوڑی" کہا جاتا ہے وہ متنازعہ بنی ہے۔ بلوچی زبان میں ایم فل کے اسکالر نسیم گل کہتے ہیں 'پوڑی بلوچ قبائلی سماج میں ایک رسم ہے جس میں کسی مصیبت کے وقت قبیلہ کا سربراہ اپنے قبیلے کے ہر فرد پر کچھ زمہ داری رکھتا ہے جو مال، زمین اور پیسوں کی صورت تمام قبیلے سے اکھٹا کرکے وصول کیا جاتا ہے۔

اس مختصر فلم میں دکھایا گیا ہے کہ سردار کا بیٹا ایک قتل کرتا ہے اور خون معاف کے لیئے سردار اپنے قبیلے کی ایک غریب زمیندار کی زمین اور ان کے بیٹے کی منگیتر دے دیتا ہے جس کے خلاف غریب زمین دار کا بیٹا مزاحمت کا راستہ اختیار کرلیتا ہے۔

تنقید کرنے والوں کا حلقہ سمجھتا ہے کہ اس فلم میں قبائلی اور سرداری نظام کو غلط دکھایا گیا ہے جو بلوچ سماج کی بدنامی ہے مگر دوسری طرف اس فلم کو نوجوان نسل میں بہت پزیرائی بھی ملی ہے۔ اسحاق لہڑی کے مطابق ان کا ہمیشہ سے یہی کام ہے کہ اپنے سماج کی ہر برائی کے خاتمے کے لئیے اسے زیربحث لانا ضروری ہے.

اسحاق لہڑی مزید کہتے ہیں 'اسے اکثریت پسند کررہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ برائی ہمارے سماج میں ہے تو ضرور لیکن اسے صرف وہ لوگ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جو اس طبقے کا حامی ہیں باقی بلوچ قوم اسے بہت پسند کررہا ہے'۔

لکھاری بلوچستان کے شہر گوادر سے تعلق رکھتے ہیں اور صحافت کے طالب علم ہیں۔