Get Alerts

تحریک عدم اعتماد: حکومت کیخلاف اپوزیشن کی کامیابی اور ناکامی کا امکان ففٹی ففٹی

تحریک عدم اعتماد: حکومت کیخلاف اپوزیشن کی کامیابی اور ناکامی کا امکان ففٹی ففٹی
سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کو کامیاب کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ اس اپوزیشن کی کامیابی اور ناکامی کا امکان ففٹی ففٹی ہے۔

اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ایک دفعہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت ہٹانے کی سنجیدہ کوشش تین عشرے قبل بینظیر بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ہوئی تھی جو کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے لئے بالاخر اب سنجیدہ ہو چکی ہے۔ حزب اختلاف کا خیال ہے کہ اگر کامیاب ہو گئے تو حکومت گر جائے گی اور ایسا نہ ہو سکا تو آئندہ انتخابات کے لئے اچھا سیاسی ماحول بن جائے گا۔

اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے رسول بخش رئیس کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کی وجہ سے حکومت کی پوزیشن کمزور ہو چکی ہے۔ اگر مسلم لیگ (ق) اور متحدہ قومی موومنٹ اگر اپوزیشن سے مل گئیں تو حکومت پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو جائے گی اور اس کے نتیجے میں نئے الیکشن کروانا پڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کا پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی نظریاتی لگاؤ نہیں ہے۔ اس لئے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ حکومت کا ساتھ دیں گی۔ یہ اقتدار کا گیم ہے اور فصلی بٹیروں کو اپنی سیاست کرنا ہوتی ہے۔ اس لئے وہ حکومت کو چھوڑ بھی سکتے ہیں۔

رسول بخش رئیس کا کہنا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں انہیں متبادل حکومت بھی مہیا کرنا پڑے گی۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد گیند صدر ڈاکٹر عارف علوی کی کورٹ میں ہوگی۔ وہ دوسری پارلیمنٹ میں دوسری بڑی پارٹی مسلم لیگ ن کو حکومت بنانے کی دعوت دیںگے اور اگر وہ نہ بنا سکے تو بحران پیدا ہو جائے گا۔ اس صورت میں وزیراعظم، صدر کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا مشورہ دے سکتے ہیں جس کے بعد نئےانتخابات کرانا ہوں گے۔

سینئر صحافی مظہر عباس کا کہنا تھا کہ حکومت نے جلسوں کا اعلان کرکے 2022 کو انتخابات کا سال بنا دیا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ الیکشن اسی سال ہوں، مگر اس کا ماحول ضرور بن گیا ہے۔ اس سے سیاسی گرما گرمی یقینی طور پر بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جلسوں کے اعلان سے لگ رہا ہے کہ حکومت کیلئے چیزیں خراب ہو رہی ہیں کیونکہ حکومت مدت ختم ہونے سے ڈیڑھ سال پہلے کبھی ایسا نہیں کرتی نہ ایسی فضا بناتی ہے۔