سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف اگر عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو اگلا وزیراعظم پیپلز پارٹی سے ہوگا۔ تاہم ندیم ملک کا کہنا ہے کہ یہ عہدہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دیا جائے گا۔
حامد میر نے اپنا یہ تجزیہ چینل ٹونٹی فور نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن آصف زرداری کیساتھ ملاقات میں اس سے اتفاق کر چکی ہے کہ اگلا وزیراعظم پیپلز پارٹی سے لایا جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان کئی اہم چیزیں طے ہو چکی ہیں۔ ان کے پاس نمبر گیم اس وقت پوری ہے مگر تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے اراکین ہاتھ ملانے کی صورت میں ٹکٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا اس اہم معاملے پر موقف ہے کہ اگر ہم ان اراکین اسمبلی کو ٹکٹس دے دیئے تو ہمارے لوگ کہاں جائیں گے جبکہ مسلم لیگ (ن) سائوتھ پنجاب کے بعض حصوں میں سمجھوتہ کر کے ٹکٹ دینے کیلئے تیار ہو چکی ہے مگر سینٹرل پنجاب میں ابھی مشکل صورتحال نظر آ رہی ہے۔
سینئر تجزیہ کار کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اس بات کا فیصلہ ہو چکا ہے کہ عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں وزیراعظم پیپلز پارٹی سے لیا جائے گا، مگر اس پر آصف زرداری نے کہا ہے وہ اس بارے میں اپنی جماعت میں مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے، وہ اکیلے ایسا فیصلہ نہیں کر سکتے۔
اسی پروگرام میں شریک پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اس سارے معاملے کو جلد منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ ہم یہ سب کچھ کرنے کیلئے اتنی جلدی میں ہیں کہ لوگ اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔
حامد میر نے ان کے دعوے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس بہت سی نیوز ہیں۔ 23 مارچ سے پہلے پہلے ہی بہت کچھ ہو چکا ہوگا۔
دوسری جانب سینئر اینکرپرسن ندیم ملک نے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے نام پر پاکستان ڈیموکریٹک موومٹ (پی ڈی ایم) سے منظوری لے کر ایک نگران حکومت بنائی جائے گی اور 2 سے تین مہینوں میں ہی الیکشن کی طرف جایا جائے گا۔ تاہم یہ کہنا تو بڑا آسان ہے لیکن اسے کرکے دکھانا اتنا ہی مشکل ہے۔
ندیم ملک کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی اپنے پتے سنبھالیں ہونگے جنھیں وہ ضرور کھیلے گی۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ حزب اختلاف عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائے اور حکومت پلیٹ میں رکھ کر انھیں اقتدار پیش کر دے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی محمد خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے درمیان ہی عدم اعتماد ہے اور سب سے بڑھ کر عوام کو ان پر اعتماد نہیں ہے۔ یہ کس طرح عدم اعتماد کی تحریک کو حکومت کے خلاف کامیاب بنائیں گے۔