پی ٹی آئی کا 9 جنوری کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے کا فیصلہ

پی ٹی آئی کا 9 جنوری کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف کا ایک اور یوٹرن، 9 جنوری کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔

ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین نے عمران خان کو رائے دی ہے کہ اگر عدالتی فیصلے سے قبل اعتماد کا ووٹ لیتے ہیں تو گورنر کا آرڈر آئینی ہو جائے گا۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نے 9 جنوری کے اجلاس میں اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے اراکین کو کوئی ہدایت جاری نہیں کیں۔

ذرائع کا بتانا ہے قانونی ماہرین نے عمران خان کو رائے دی ہے کہ اعتماد کا ووٹ عدالتی فیصلے سے مشروط کیا جائے، اعتماد کے ووٹ کے لیےگورنر کے حکم کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آج پارٹی رہنماوں اور وفود سے ملاقاتیں کریں گے ۔ذرائع کاکہناہے کہ ملاقاتوں میں پارٹی رہنماوں سے پنجاب کی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہو گی۔عمران خان پنجاب میں اعتماد کے ووٹ لینے سے متعلق مشاورت کریں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا۔سینئر پارٹی رہنما ایوان میں نمبر گیم سے متعلق عمران خان کو بریفنگ دیں گے۔

یاد رہے کہ عمران خان نے تمام پارٹی اراکین کو 9 جنوری سے قبل اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کر رکھی تھی اور گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی نے چوہدری پرویز الٰہی کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو پی ٹی آئی اراکین پنجاب اسمبلی مستعفی ہو جائیں گے۔

علاوہ ازیں گورنر  پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ ’وزیر اعلٰی چوہدری پرویز الٰہی کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، یہ ایک آئینی تقاضا ہے۔‘

بروز جمعہ گورنر ہاؤس میں سابق صوبائی وزرا اور اراکین اسمبلی کے وفود سے ملاقات میں بلیغ الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الٰہی کو آئین و قانون کے مطابق اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ چکے ہیں۔