سابق وزیر اعظم اور رہنما پاکستان مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع سے متعلق قانون سازی کو غلطی قرار دے دیا۔ 'ہم نے ترمیم نہ کی تو فوج خود ایکسٹینشن سے متعلق قانون میں ترمیم کروائے گی۔'
نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اعتراف کیا کہ جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دیتے وقت آرمی ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی وہ غلطی تھی۔ قانون میں کی گئی ترمیم کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ورنہ فوج خود اس قانون میں ترمیم کروائے گی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے بغیر مشورے کے جنرل باجوہ کو ساڑھے 3 ماہ قبل ایکسٹینشن دے دی تھی۔ جنرل باجوہ کو اگست کے درمیان توسیع دی گئی جبکہ اگست میں توسیع کی گنجائش نہیں تھی۔ فیصلہ نومبر میں ہونا چاہیے تھا۔ عمران خان نے باجوہ کو ایکسٹینشن دینے میں جلد بازی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکسٹینشن ایک غیر معمولی عمل ہے۔اس کو معمول کا عمل نہیں بنانا چاہیے۔ فوج کے سربراہ کو ایکسٹینشن دے دی گئی اور فوج کے سربراہ نے قبول کرلی۔ اس کے بعد فیصلے کو بدلنا فوج یا ملک کے مفاد میں نہیں تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دھڑے اگر خود مل رہے ہیں تو اچھی بات ہے لیکن اگر کوئی ملا رہا ہے تو یہ درست نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب اور باجوہ صاحب بیٹھ کر طے کرلیں کہ کس نے کس کو چھرا گھونپا، نہ باجوہ صاحب کا کام تھا اس ملک میں سیاست کرنا اور نہ ہی خان صاحب کا کام تھا ان کے ساتھ کھیلنا۔ کھیلیں گے تو اس کھیل کے حالات یہی ہوں گے جو آج ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ معلوم نہیں پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ ملے گا یا نہیں کیونکہ پرویز الہٰی ووٹ کے ذریعے نہیں بلکہ عدالتی حکم سے آئے تھے۔ اسمبلی وہی شخص توڑ سکتا ہے جس کے پاس اسمبلی میں اکثریت ہو۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن بیانیے سے پیچھے نہیں ہٹی اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی فائدہ اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو نہ ہٹاتے تو ملک کے ڈیفالٹ کرجانے کا خدشہ تھا۔ڈیفالٹ سے زیادہ مہنگائی آئی ایم ایف کے پروگرام میں نہیں ہوگی۔