پاکستان میں کرونا وائرس اس وقت اپنی ہولناکی عوام پر وا کیئے ہوئے ہیں پانچ ہزار کے قریب افراد اپنی جانوں سے گئے ہیں جبکہ اڑھائی لاکھ کے قریب اس سے متاثر ہیں۔ جبکہ سیاسی کھینچا تانی اور سویلین اور فوجی انتظامیہ کے درمیان مقابلے کی ایک فضا بھی بدستور قائم ہے جس سے کرونا کے خلاف جنگ میں شدید انتشار پھیل رہا جس سے نقصان عوام کا ہو رہا ہے۔
گذشتہ روز دی انڈیپینڈنٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں این ڈی ایم اے کے چئیرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ کرونا میں فوج نے اٹھارویں ترمیم سے پیدا ہونے والے مسائل کو پر کیا۔
کوارڈینیشن اور ڈیٹا کلیکشن سے لے کر صوبوں کو ایک پیج پر لانے تک کا کام فوج نے کیا۔ انہوں نے تکنیکی مہارت کے حوالے سے بھی بات کی کہ ہمارے سویلین بھائی اکثر کاموں میں ٹرینڈ نہیں ہوتے اس لئے این ڈٰی ایم اے کے چالیس فیصد سٹاف جو کہ آرمی کے لوگوں پر مشتمل ہے اس کا فائدہ ہوا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ میرے لیے زمین پر جو اہلکار کام کر رہے ہیں وہ فوج کے ہی اہلکار ہیں۔ جب میں کام کر رہا ہوتا ہوں تو وہی اہلکار میرے کان اور آنکھ کا کام کرتے ہیں۔
جنرل افضل کی گفتگو پر وائی ڈی اے پنجاب کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ وائی ڈی اے پنجاب سے منسوب ٹویٹر ہینڈل سے کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں 97 ڈاکٹرز نے وبا کے دوران اپنی جانیں قربان کیں 5200 کرونا سے متاثر ہوئے بشمول وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی درجن بھر ونٹیلیٹر پر ہیں اور اس سب کے باوجود ایک بار بھی شکایت نہیں کی۔ یہ سب انہوں نے اپنی لائن آف ڈیوٹی پر کیا ان کی بے حرمتی مت کریں۔
https://twitter.com/yda_punjab/status/1280210441227116544
آج کل کے ماحول میں جب ملک کے انتظامی معاملات میں پاکستان آرمی کا کردار بڑھا ہے تو شاید یہ پہلا موقع ہے کہ کسی فوجی جنرل کو براہ راست سخت الفاظ میں تنبیہ کی گئی ہے۔