بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا پاکستان کے حوالے سے اجلاس 12 جولائی ہونا ہے تاہم اس سے قبل آئی ایم ایف کی ٹیم کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت پاکستان کی سیاسی شخصیات ملاقاتیں کی جارہی ہیں۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ 12 جولائی کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پاکستان کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے پر غور کرے گا اور اگر اس نے مناسب سمجھا تو معاہدے کی منظوری دے گا۔ اس منظوری کے بعد ہی پاکستان کو رقم ملنا شروع ہوگی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کا اعلان گزشتہ ہفتے عملے کی سطح کے معاہدے (اسٹاف لیول) کے بعد کیا تھا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اس بات کی یقین دہانی چاہتا ہے کہ ملک کے قومی انتخابات سے قبل نئے سٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) کے تحت مقاصد اور ایجنڈے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ اسی وجہ سے پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں بشمول حکمران اتحاد اور حزب اختلاف سے ملاقاتوں کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملاقاتوں کا مقصدآنے والے عام انتخابات سے قبل آئی ایم ایف کے حمایت یافتہ نئے پروگرام کے تحت کلیدی مقاصد اور پالیسیوں کے لیے ان کی حمایت کی یقین دہانی حاصل کرنا تھا۔
ایستھر پیریز کا کہنا تھا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے نمائندوں سے ملاقات کررہے ہیں۔
ایستھر پریز روئز کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے نئے قرض پروگرام میں معاونت چاہتے ہیں اور آئندہ الیکشن کے بعد سیاسی حکومت کو ابھی سے پالیسیز سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کےقرض پروگرام کی منظوری چند دنوں میں ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں دی جانی ہے۔
اس حوالے سے آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ عمران خان کی ملاقات کی تصدیق پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کی جانب سے کی گئی ہے۔
حماد اظہر نے ٹویٹ میں کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم آج سہ پہر زمان پارک میں چئیرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کرے گی۔ پی ٹی آئی اقتصادی ٹیم اور آئی ایم ایف ٹیم بات چیت کیلئے ذاتی اور عملی طور پر شامل ہوں گی۔
حماد اظہر نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی کی اقتصادی ٹیم کو آئی ایم ایف نے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ پر حمایت لینے کیلئے رابطہ کیا ہے۔
https://twitter.com/Hammad_Azhar/status/1677253897700929537?s=20
https://twitter.com/Hammad_Azhar/status/1677248612101922817?s=20
دوسری جانب حماد اظہر کے بیان پر وزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی کا رد عمل بھی سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم سب سیاسی جماعتوں کو مل رہی ہے اور اسی سلسلے میں کل پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے بھی مل چکی ہے۔
بلال اظہر کیانی کا مزید کہنا تھا آئی ایم ایف ٹیم پی ٹی آئی سے خصوصی طور پر اس لیے مل رہی کہ اب سازش نہ کرنا اور خط نہ لکھنا، آئی ایم ایف کی ٹیم پی ٹی آئی سے اس لیے بھی مل رہی ہے کہ کوئی سازش کر کے اب ملک کو ڈیفالٹ کی طرف نہ دھکیلنا۔
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر نے مزید کہا کہ عمران خان اور اس کی نالائق ٹیم آج آئی ایم ایف پروگرام پر کوئی نئی سازش نہ کرے۔ آئی ایم ایف وفد صرف آپ سے ہی نہیں بلکہ پاکستان کی تمام جماعتوں کو مل رہا ہے۔
اس سے قبل پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ایک عشاریہ ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جولائی میں موصول ہو جائے گی۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ نو ماہ میں پاکستان کو تین ارب ڈالر ملیں گے جس کی پہلی قسط جولائی میں موصول ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہہ ہمارے برادر ملک سعودی عرب نے دو ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا جس پر میں ان کا شکرگزار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معادہدہ کوئی فخریہ لمحہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے۔ خدا کرے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا آخری معاہدہ ہو اور ہمیں دوبارہ ان کے پاس نہ جانا پڑے۔
سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ
آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 3 ارب ڈالر کا یہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا معاہدہ ہے۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا۔
آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت 2.6 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے. پاکستان کو یہ رقم قسطوں میں موصول ہوسکتی ہے. پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اصولی طور پر معاملات طے پاگئے ہیں۔