فواد چودھری کا ٹویٹ، انڈیا میں ’’مہایدھ‘‘ شروع

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری ٹویٹر پر ہمہ وقت سرگرم رہتے ہیں اور ان کا کوئی نہ کوئی بیان ان کو خبروں میں رکھنے کے لیے کافی ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل انڈیا کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کے دستانوں پر کندہ نشان بلیدان پر معترض ہے تو پاکستانی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کے ٹویٹ نے سونے پر سہاگے کا کام کیا۔

وہ کوئی سا موضوع ہو، ان کے لیے خبروں میں رہنا اور زیربحث آنا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے جس کی ایک مثال ان کا حالیہ ٹویٹ ہے جس میں انہوں نے کہا ہے، میں انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ  دھونی پر کیے گئے اپنے ایک ٹویٹ پر انڈین شہریوں کے ردعمل پر حیران ہوں کہ ان کے لیے کرکٹ اور مہا بھارت میں فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ اتنا غصہ کرنے کی کیا ضرورت ہے، کرکٹ کو ایک جینٹلمین گیم رہنے دیجئے اور اسے انڈین سیاست کا اکھاڑہ مت بنائیں لیکن اب وہ مہایدھ شروع ہو چکی ہے جس کا غالباً فواد چودھری پہلے سے ادراک رکھتے تھے۔

فواد چودھری وزارت اطلاعات سے ہٹائے گئے تو پہلا تاثر یہ تھا کہ اب وہ منظرنامے سے غائب ہو جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ وہ زیادہ جوش و خروش سے میدان میں نظر آئے۔ رویت کے معاملے پر وہ اپنی ہی پارٹی کی صوبائی حکومت سے الجھ پڑے اور بالآخر مفتی فواد کا خطاب حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔



فواد چودھری نے پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو بھی نہیں بخشا اور کہا کہ اگر مفتی صاحب کو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا سربراہ بنا دیا جائے تو رویت پر کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔

فواد چودھری کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا قلمدان سنبھالنے کے بعد سے ایسا کوئی دن نہیں گزرا جب وہ خبروں میں نہ رہے ہوں۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد چودھری کو کابینہ سے ہٹایا جا رہا ہے۔ یہ محض ایک افواہ ہے یا خبر؟ اس بارے میں فی الحال کچھ بھی کہنا ممکن نہیں تاہم ان کا حالیہ ایک بیان ناصرف ان کی سیاسی میچورٹی کا عکاس تھا بلکہ حکومت میں موجود اختلافات پر دلالت بھی کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا تھا، اہم فیصلے ہو جاتے ہیں لیکن پتہ ہی نہیں چلتا۔ میری سابقہ وزارت میں غیر منتخب افراد نے مداخلت کی۔ وزارتوں کی تبدیلی بھی انہی غیرمنتخب افراد کی وجہ سے تھی۔ ہمارے درمیان منتخب اور غیر منتخب افراد کی سرد جنگ جاری ہے۔ پاکستان کا بیانیہ آئی ایس پی آر کو نہیں دینا چاہئے۔ فوج سب سے طاقت ور اور منظم ادارہ ہے لیکن ملک نہیں چلا سکتا۔ ملک سویلینز نے چلانا ہے۔ یہ فیصلہ اب ہو جانا چاہئے کہ یہ ملک کس نے چلانا ہے؟

یہ ایک ایسا بیان تھا جس نے اقتدار کے ایوانوں میں ہلچل پیدا کر دی تھی کیوں کہ فواد چودھری ایک گھاگ سیاست دان ہیں جس کے باعث وزیراعظم عمران خان بھی ان کی غلطیوں کو اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ جیسا کہ مذکورہ بالا بیان کے بعد بھی وزیراعظم نے جہلم کے اس سپوت کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جو ان دنوں ایک صحافی سمیع ابراہیم کے ساتھ بھی ’’ٹویٹ ٹویٹ‘‘ کھیل رہے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت میں فواد چودھری ان چند ناموں میں سے ایک ہیں جو قومی سیاسی حرکیات سے ناصرف واقفیت رکھتے ہیں بلکہ بروقت فیصلہ کرنے میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں۔ انہوں نے اگر یہ محسوس کیا کہ برسراقتدار جماعت کی کشتی ڈول رہی ہے تو فواد چودھری اس ڈولتی کشتی سے چھلانگ لگانے میں زرا دیر نہیں کریں گے لیکن فی الحال چوں کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں کچھ خاص کام نہیں ہوتا جس کے باعث وہ ہلکی پھلکی شرارتیں کرتے رہتے ہیں۔