60 فیصد پاکستانیوں نے عمران خان کے لانگ مارچ کرنے کے آئیڈیے کو مسترد کردیا، سروے رپورٹ

60 فیصد پاکستانیوں نے عمران خان کے لانگ مارچ کرنے کے آئیڈیے کو مسترد کردیا، سروے رپورٹ
عوام کی اکثریت نے عمران خان کا لانگ مارچ کا آئيڈيا مسترد کردیا اور قومی اسمبلی میں واپس جاکر جدوجہد کرنے کی تجویز دی ہے۔

اس بات کا انکشا ف انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ یعنی آئی پور کے سروے میں ہوا جس میں 2 ہزار سے زائد افراد نے ملک بھر سے حصہ لیا جب کہ یہ سروے24 مئی سے 3 جون 2022 کے درمیان کیا گیا۔

سروے کے مطابق 60 فیصد پاکستانیوں نے عمران خان کے لانگ مارچ کرنے کے آئیڈیے کو مسترد کردیا اور پی ٹی آئی کے سربراہ کو اسمبلیوں میں آکر جدوجہد کرنے کا مشورہ دیا البتہ 23 فیصد پاکستانی لانگ مارچ اور دھرنا دینے کی حمایت کرتے نظرآئے۔

پی ٹی آئی کے اپنے ووٹرز بھی لانگ مارچ کرنے کے فیصلے پر تقسیم دکھائی دیے، 48 فیصد نے لانگ مارچ کی حمایت کی تو 44 فیصد نے اسمبلیوں میں جدوجہد کرنے کو سپورٹ کیا جب کہ 54 فیصد پاکستانیوں نے ملک میں فوراً مڈٹرم انتخابات کروانے کی بھی حمایت کرنے کا کہا البتہ 35 فیصد نے اسمبلیوں کوآئینی مدت مکمل کرنے کا کہا۔



سروے کے مطابق مڈٹرم انتخابات کروانے اور اسمبلیوں کی آئینی مدت مکمل کرنے پر پی ٹی آئی اور ن لیگ کے ووٹرز کے مؤقف میں واضح فرق بھی نظر آیا۔

اپنے آپ کو پاکستان تحریک انصاف کے سپورٹرز کے طور پر شناخت کرنے والوں کی آراء اس سوال کے جواب میں بٹی ہوئی نظر آئی، 48 فیصد نے لانگ مارچ اور دھرنے کی حمایت کی تو 44 فیصد نے اسمبلیوں میں جاکر کوشش کرنے کا کہا۔

نئے انتخابات کروانے کے سوال پر 54 فیصد پاکستانی اس کی حمایت کرتے نظر آئے البتہ 35 فیصد نے اس کی مخالفت کی اور قومی اسمبلی کی آئینی مدت مکمل کرنے کی حمایت کرنے کا کہا ۔

پارٹی بنیادوں پر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کے 86 فیصد ووٹرز نے فوراًنئے انتخابات کروانے کی حمایت کرنے کا کہا جب کہ پی پی پی کے سپورٹرز میں 57 فیصد اور ن لیگ میں 31 فیصد نے نئے انتخابات کی حمایت کی۔

اس کے برعکس قومی اسمبلی کی آئینی مدت مکمل کرنے کی حمایت ن لیگ کے سپورٹرز میں 63 فیصد، پی پی پی کے سپورٹرز میں 39 فیصد جب کہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز میں 11 فیصد نظر آئی۔