جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس ملک شہزاد، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل عباسی اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ جوڈیشل کمیشن نے تینوں ججز کے نام حتمی منظوری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیے ہیں۔ جبکہ خیبر پختونخوا بار کونسل نے سنیارٹی اصولوں کے برعکس سپریم کورٹ میں ججز تعینات کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری سے متعلق مختلف ججز کے ناموں پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کی خالی آسامیوں پر تین ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے جن تین ججز کے ناموں کی منظوری دی ہے ان میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس ملک شہزاد، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل عباسی اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا بار کونسل نے سنیارٹی اصولوں کے برعکس سپریم کورٹ میں ججز تعینات کرنے کی مذمت کی ہے۔ پریس ریلیز میں خیبر پختونخوا بار کونسل کے وائس چیئرمین صادق علی مہمند اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی سید تیمور علی شاہ نے سنیارٹی کے برعکس ججز تعیناتی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے جونیئر ججز کی تعیناتی کی منظوری دے کر ' الجہاد ٹرسٹ کیس' میں سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا بار کونسل مذکورہ ججز کی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ ان تعیناتیوں کی بین الصوبائی بار کونسلز اجلاس میں مخالفت کی جائے گی اور احتجاج کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔