Get Alerts

علیم خان کا ساتھیوں سمیت جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا فیصلہ

علیم خان کا ساتھیوں سمیت جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا فیصلہ
تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے ساتھیوں سمیت جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے ممکنہ تحریک عدم اعتماد کے اعلان کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے علاوہ اتحادی جماعتیں متحرک نظر آتی ہیں، جب کہ تحریک انصاف کے ناراض رہنماؤں کے علاوہ آزاد ارکان کی اہمیت بھی واضح ہورہی ہے، تمام جماعتوں نے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی سے رابطے تیز کردیئے ہیں۔

سیاسی صورتحال اور عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے گروپ نے آج لاہور میں اہم مشاورتی اجلاس طلب کررکھا ہے، اجلاس جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر منعقد ہوگا، جس میں جہانگیر ترین لندن سے ویڈیو لنک پر شریک ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان نے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ہے، جب کہ علیم خان اور جہانگیر ترین کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں تمام معاملات طے پا گئے ہیں، علیم خان آج جہانگیر ترین کے گھر ہونے عشائیہ میں اپنی شمولیت کا اعلان کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ علیم خان کے دوست اراکین اسمبلی اور پارٹی رہنما بھی آنے والے دنوں میں ترین گروپ میں شمولیت اختیار کریں گے، جب کہ جہانگیر ترین کی آئندہ چند روز میں وطن واپسی کے بعد دونوں رہنما ہم خیال گروپ کی تعداد میں نمایاں اضافہ کیلئے سرگرم ہوں گے۔

اجلاس میں ترین گروپ کے ارکان عدم اعتماد کی تحریک آنے کی صورت میں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے، اور پی ٹی آئی کے مزید ناراض ارکان سے رابطوں کا جائزہ لیا جائے گا، جبکہ پنجاب اور مرکز کے حوالے سے اپنی حکمت عملی کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔

اس سے قبل تحریک انصاف کے سینئر رہنما علیم خان سے مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت نے بھی رابطہ کیا ہے، جب کہ خود علیم خان نے صرف 3 دن میں 40 سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی، ارکان میں دس صوبائی وزراء بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ علیم خان کی آج ترین گروپ سے ہونے والی ملاقات میں پارٹی میں تمام گروپس بشمول ترین گروپ کو اکٹھا کر کے مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے گا، اور جب تک سیاسی منظر نامہ واضح نہیں ہوتا تمام ارکان کے ناموں کو پوشیدہ رکھا جائے گا، جب کہ علیم خان اور جہانگیر خان ترین آج سے مشترکہ سیاسی حکمت عملی اپنائیں گے۔